پنجاب کے 14 اضلاع کے 20 حلقوں میں ضمنی انتخاب کا معرکہ سج گیا ہے۔ ضمنی انتخابات کیلئے پولنگ آج شروع ہو گئی ہے۔ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر لاہور ملتان اور بھکر کے پولنگ اسٹیشنز پر رینجرز تعینات کر دی گئی ہے۔ 20 حلقوں میں 175 امیدواروں میں مقابلہ ہوگا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق مجموعی طور پر 45 لاکھ 79 ہزار 898 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ رجسٹرڈ ووٹرز میں 24 لاکھ 60 ہزار 206 مرد ، 21 لاکھ 19 ہزار 692 خواتین ووٹرز شامل ہیں،20 حلقوں کے لیے 3 ہزار 131 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔ مرد پولنگ سٹیشنز کی تعداد 731، خواتین کیلئے 700 جبکہ 1700 مشترکہ اسٹیشنز قائم ہیں۔ مجموعی طور پر 1900 پولنگ اسٹیشن حساس قرار دیے گئے ہیں۔696 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس، ایک ہزار 204 حساس قرار دیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق لاہور اور ملتان کے حلقے انتہائی حساس اضلاع قرار دیئے گئے ہیں۔ لاہور کے تمام پولنگ اسٹیشنوں کو حساس قرار دیا گیا ہے۔ انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ پولیس اور رینجرز کی نفری حساس،انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر ڈیوٹی سر انجام دے گی۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بیلٹ پیپرز کی ترسیل ریٹرننگ افسران تک کر دی گئی ہے۔ لاہور،فیصل آباد اور بھکر سمیت دیگر شہروں میں سامان پریذائیڈنگ افسران کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ آخری روز ضمنی الیکشن میں حصہ لینے والے تمام امیدواروں کی جانب سے بھرپور انتخابی مہم چلائی گئی۔ لاہور ملتان اور بھکر کے پولنگ اسٹیشنز پر رینجرز جبکہ حساس پولنگ اسٹیشنز پر پاک فوج کے جوان بھی تعینات ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کرانے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایات جاری کر دی گئیں۔ پی پی 282 لیہ اس حلقے میں محمد طاہر رندھاوا مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر پی ٹی آئی کے قیصر عباس مگسی کا مقابلہ کریں گے۔ 2018 کے عام انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے محمد طاہر رندھاوا نے کامیابی حاصل کی تھی اور بعد میں پی ٹی آئی میں شامل ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ قیصر عباس سال 2008 اور 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ پر دو بار رکن اسمبلی پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ پی پی 273 مظفر گڑھ ضمنی انتخاب میں یہاں پی ٹی آئی کے منحرف رکن محمد سبطین رضا مسلم لیگ(ن) کے امیدوار ہیں اور ان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے امیدوار یاسر عرفات خان جتوئی سے ہوگا۔ پی پی 288 ڈیرہ غازی خان پنجاب کے اس حلقے سے ڈی سیٹ ہونے والے محسن عطا کھوسہ اس مرتبہ الیکشن میں حصہ نہیں لے رہے ہیں۔ ان کی جگہ موجودہ ایم این اے امجد فاروق خان کھوسہ کے صاحبزادے عبدالقادر خان کھوسہ مسلم لیگ(ن) کے امیدوار ہیں۔ ان کے مدِمقابل پی ٹی آئی کے سیف الدین کھوسہ ہیں۔ پی پی 272 مظفر گڑھ اس حلقے سے زہرہ باسط سلطاف بخاری مسلم لیگ(ن) کی امیدوار ہیں جب کہ پی ٹی آئی کے امیدوار معظم علی جتوئی ہیں۔ پی پی 237 بہاولنگر یہاں منحرف رکن فدا حسین مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان کے مدِ مقابل پی ٹی آئی کےامیدوار ہیں۔ پی پی 228 لودھراں پنجاب کے اس حلقے میں پی ٹی آئی کے منحرف رکن نذیر احمد بلوچ کا مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ پر پی ٹی آئی کے کیپٹن (ر) عزت جاوید خان سے ہوگا۔ پی پی 224 لودھراں اس حلقے میں پی ٹی آئی کے منحرف رکن زوار حسین وڑائچ مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان کے مقابلے میں پی ٹی آئی کے عامر اقبال شاہ ہیں۔ اس سے قبل عامر اقبال کے والد سید اقبال نے ضمنی انتخاب میں اس حلقے میں جہانگیر ترین کے بیٹے علی ترین کو شکست دی تھی۔ پی پی 217 ملتان یہاں پی ٹی آئی کے منحرف ایم پی اے سلیمان نعیم مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان کا مقابلہ سابق وزیرِخارجہ شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی سے ہوگا۔ سلیمان نعیم نے 2018 کے عام انتخابات میں شاہ محمود قریشی کو شکست دی تھی اور پی ٹی آئی میں شامل ہوئے تھے۔ پی پی 202 ساہیوال اس حلقے میں پی ٹی آئی کے منحرف رکن ملک نعمان لنگڑیال مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ پر پی ٹی آئی کے میجر (ر)غلام سرور کے مدِمقابل ہوں گے۔ پی پی 170 لاہور صوبائی دارالحکومت کے اس حلقے میں مسلم لیگ(ن) کے جہانگیر ترین گروپ سے تعلق رکھنے والے محمد امین ذوالقرنین کو ٹکٹ جاری کیا ہے۔ ان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے ظہیر کھوکھر سے ہوگا۔ پی پی 168 لاہور یہاں پی ٹی آئی کے منحرف رکن ملک اسد علی کھوکھر مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ پر جب کہ ملک نواز اعوان پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر آمنے سامنے ہوں گے۔ پی پی 167 لاہور اس حلقے میں پی ٹی آئی کے منحرف رکن ںذیر احمد چوہان، جن کا تعلق جہانگیر ترین گروپ سے ہے۔ وہ مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ پرالیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے شبیر گجر سے ہوگا۔ پی پی 158 لاہور یہاں پی ٹی آئی کے منحرف رکن علیم خان الیکشن میں حصہ نہیں لے رہے۔ ان کی جگہ مسلم لیگ(ن) کے احسن شرافت اور پی ٹی آئی کے اکرم عثمان کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ پی پی 140 شیخوپورہ اس حلقے میں پی ٹی آئی کے منحرف علیم خان گروپ کے رکن خالد محمد مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ پر پی ٹی آئی کے خرم شہزاد ورک کا مقابلہ کریں گے۔ پی پی 127 جھنگ یہاں پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے مہر محمد اسلم بھروانہ مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ پر پی ٹی آئی کے مہر محمد نواز بھروانہ کے مدِمقابل ہوں گے۔ 2018 کے عام انتخابات میں مہر اسلم 790 ووٹوں کی برتری لے کر مہر نواز سے کامیاب ہوئے تھے۔ پی پی 128 جھنگ اس حلقے میں پی ٹی آئی کے منحرف رکن فیصل حیات مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں اور ان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے محمد اعظم چیلہ سے ہوگا۔ پی پی 97 فیصل آباد پی ٹی آئی کے منحرف رکن اور سابق صوبائی وزیر محمد اجمل چیمہ مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان کا مقابلہ سابق اسپیکر پنجاب اسمبلی محمد افضل کے بیٹے علی افضل ساہی سے ہوگا۔ محمد اجمل 2018 کے انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیاب ہوئے تھے اور بعد ازاں پی ٹی آئی میں شامل ہو گئے تھے۔ البتہ علی افضل ساہی دوسرے نمبر پر تھے۔ پی پی 90 بھکر یہاں پی ٹی آئی کے منحرف رکن سعید اکبر خان نوانی مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے عرفان اللہ نیازی سے ہوگا۔ عرفان نیازی ضلع میں مسلم لیگ(ن) کے سابق جنرل سیکریٹری بھی رہ چکے ہیں جب کہ وہ سابق وزیرِاعظم عمران خان کے رشتے دار بھی ہیں۔ پی پی 83 خوشاب اس حلقےمیں پی ٹی آئی کے منحرف رکن ملک غلام رسول کے بھائی امیر حیدر سنگھان الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان کا مقابلہ رکن قومی اسمبلی عامر اسلم کے چھوٹے بھائی حسن اسلم سے ہوگا، جو پہلی مرتبہ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ پی پی 7 راولپنڈی اس نشست پر پی ٹی آئی کے منحرف رکن راجہ صغیر احمد کا مقابلہ شبیر اعوان سے ہوگا۔ راجہ صغیر مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں جب کہ شبیر اعوان پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں۔