ویب ڈیسک: لڑکیوں کو بہلا پھسلا کر گھر لا کر آبروریزی اور پھر قتل کرنے والے درندے کی عدالت میں پیشی، 300 سے زائد ویڈیو دیکھنے کے بعد وکلاء صفائی نے کیس لڑنے سے انکار کردیا۔
تفصیلا ت کے مطابق مصر کے دارالحکومت قاہرہ کی ایک فوج داری عدالت میں ’التجمع الخامس‘ سے تعلق رکھنے والے قاتل کے قتل اور آبرو ریزی، انسانی اعضاء کی تجارت اور اسمگلنگ کے گھناؤنے جرائم کے تحت مقدمے کا سامنا کرنے والے ملزم کو عدالت میں دوسری سماعت کے موقعے پر پیش کیا گیا۔ عدالت کا یہ سیشن بند کمرے میں منعقد ہوا جس میں ججوں، ملزم اور وکلاء کے سوا کسی کو جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
عدالت نے میڈیا کیمروں سے دور ڈیلیبریشن روم میں ملزم کریم سلیم کے بیانات سنے۔
ملزم کو اس بات پر حیرانی ہوئی کہ اس کے دفاع میں مقرر 4 وکلا نے عدالت میں ملزم کی فحش ویڈیوز دیکھنے کے بعداس کے کیس کی پیروی سے انکار کردیا ہے۔ملزم نے یہ تمام ویڈیوز اس کمرے میں ریکارڈ کی تھیں جس میں وہ عورتوں کو بلیک میل کرکے لاتا تھا، اس کے بعد ان کی قتل سے قبل یا بعد میں فحش ویڈیو ریکارڈ کرتا۔
چونکہ کل منگل کے روز کی سماعت ملزم کے موبائل فون اور لیپ ٹاپ سے ملنےوالے مواد جس میں فحش مواد بھی شامل ہے کی جانچ پڑتال کے لیے مختص تھی، اس لیے فحش مواد کے پیش نظر عدالت نے اسے اوپن سیشن کے بجائے ’ان کیمرہ‘ رکھا۔
عدالت نے فیصلہ کیا کہ سیشن خفیہ ہو گا۔ ریکارڈ میں موجود بے حیائی کی ویڈیوز اور ملزمان کی جانب سے متاثرین کے خلاف کیے گئے گھناؤنے جرائم کی ہولناک ویڈیوز کی وجہ سے اسے خفیہ رکھا گیا۔
ملزم کریم سلیم کو سفید رنگ کا سوٹ پہنے عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس کے چہرے پر اضطراب اور تناؤ کی علامتیں نمایاں تھیں۔ ملزم قتل کرنے سے پہلے اور بعد میں لڑکیوں کی برہنہ تصاویر اور ویڈیوز بناتا جنہیں اس نے اپنے موبائل اور لیپ ٹاپ میں محفوظ کررکھا تھا۔ان کی تعداد 300 ویڈیوزتک بتائی جاتی ہے۔
عدالت کے سامنے ان ویڈیوز سے اپنے تعلق کی تردید کرتے ہوئے ملزم نے کہا کہ ’’میں نہیں جانتا یہ سب کیا ہے۔ میں نے ایسا کچھ نہیں کیا‘۔ ملزم نے عدالت میں اس بات سے بھی انکار کیا کہ اس نے 3 لڑکیوں کو قتل کیا۔ اس نے دعویٰ کیا کہ وہ انگریزی کے استاد کے طور پر کام کرتا تھا قاتل نہیں۔
ملزم انٹرنیٹ پر لڑکیوں کو بلیک میل کرکے انہیں قاہرہ کے تجمع الخامس کے علاقے میں واقع اپنے اپارٹمنٹ میں لے جاتا جہاں انہیں نشہ آور اشیاء کھلا کران کا ریپ کیا جاتا اور اس کے بعد انہیں قتل کر دیا جاتا۔