کراچی سمندر کے کنارے پر واقع ہے۔ سمندر میں بے حساب پانی ہوتا ہے مگر یہی کراچی پینے کے لیے پانی کو ترس رہا ہے۔ ادھر گھریلو استعمال کا پانی اور پینے کا پانی کم ہے تو ادھر دریاؤں میں بھی پانی کی کمی ہے۔
اس کمی کا توڑ نکالنے کے لیے 'کے فور' منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ماہرین کے مطابق کراچی کی یومیہ ضرورت 15 سو ملین گیلن ہے جبکہ فراہمی ساڑھے پانچ ملین گیلن ہے۔ یہ اعدادوشمار گزشتہ 15 سال سے یہیں پر رکے ہوئے ہیں۔
کے فور منصوبہ کس طرح معاون ثابت ہو گا؟ اس منصوبہ کی تکمیل سے 260 ملین گیلن یومیہ کی بنیاد پر فراہم کیے جا سکیں گے۔ اس پانی کے ساتھ ملنے سے تقریباً نصف ضرورت ضرورت پوری ہو سکے گی۔ باقی کمی کو کیسے پورا کیا جائے گا، اس کے لیے حکومت سمیت سب کی زبانیں گنگ ہیں۔
دوسری جانب سپریم کورٹ میں چیئرمین واپڈا کی جانب سے اس امر کا اعتراف بھی کیا جا چکا ہے کہ کے فور جس ڈیزائن پر بن رہا ہے، اس کے ساتھ تکمیل کو نہیں پہنچایا جا سکتا۔
کے فور کو پہلے 121 کلو میٹر طوالت کے ساتھ نہری طرز پر بنایا گیا۔ 20 سال بعد دھیان دیا گیا کہ اس طرح پانی چوری کا زیادہ خطرہ ہے۔ کیرتھر پہاڑی سلسلہ سے آنے والے بارشوں کے ریلے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
24 ارب کی لاگت سے شروع ہونے والا یہ منصوبہ 100 ارب سے بھی تجاوز کر گیا مگر تاحال مکمل نہیں ہو سکا۔