سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ کھیل ختم ہو گیا، ہماری فوج دور اندیش ہے۔ طے ہو گیا معیشت دان نگران وزیراعظم آ رہا ہے۔ پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ 31 مئی تک اہم فیصلے ہونے جا رہے ہیں۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے شریفوں کی سیاست کے ہاتھ پائوں باندھ کر اس کو لکشمی چوک پر رکھ دیا ہے۔ جب مشکل حالات ہوں تو کوئی اتحادی نہیں ہوتا۔ صدر کہے گا کہ اعتماد کا ووٹ لیں، ورنہ اسمبلی توڑ دی جائے گی۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ کل ایم کیو ایم بھی ان کا ساتھ چھوڑ گئی ہے۔ ایم کیو ایم کہتی ہے کہ ان کا فیصلہ غلط ہو گیا تھا۔ انہوں نے بڑے طریقے اور سلیقے سے موجودہ سیٹ اپ کا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔ جو فیصلہ آتا ہے ہمارے حق میں آتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اپنے اوپر کیسز ختم کرانے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ اے این ایف حکام پر کیسوں کے حوالے سے بہت ہی دبائو ہے جبکہ ایف آئی اے افسران پر بھی پریشر ہے، وہ چھٹیوں پر چلے گئے ہیں۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو اپنی جماعت کی فتح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی حکومتیں ختم ہو چکی ہیں۔ صدر مملکت سے اپیل ہے کہ وفاقی اور صوبائی اسمبلی توڑ کر نئے انتخابات کرائے جائیں۔ اسلام آباد میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں فواد چودھری کا کہنا تھا کہ فیصلے پر قانونی ٹیم سمیت تمام پاکستانیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ فیصلے کے مطابق اب منحرف ارکان کا ووٹ شمار نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو آج ہی عہدے چھوڑ دینا چاہیں۔ سپریم کورٹ کی رائے فیصلے کی ہوتی ہے۔ وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتیں ختم ہو چکی ہیں۔ 25 ارکان کی نااہلی کا فیصلہ کل سنایا جانا ہے۔ اظہر صدیق ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز اکثریت کھو چکے ہیں۔ منحرف اراکین کا ووٹ نہیں گنا جائے گا۔ ووٹ بیچنے والوں کا راستہ ہمیشہ کے لئے روک دیا گیا ہے۔ تاریخ کا سنہرا ترین دن ہے کہ آئین کو بحال کر دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ صدارتی ریفرنس پر ہی نہیں اسے 184 تین اور 186 کے تحت پڑھا جائے گا۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی کے منحرف 25 اراکین کو فارغ کر دیا جائے گا۔ عثمان بزدار بطور ایکٹنگ وزیراعلیٰ بحال ہو چکے ہیں۔