اسلام آباد ،شہبازگل کے جسمانی ریمانڈ کے معاملے پر عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا. ڈیوٹی جوڈیشل مجسٹریٹ فرخ علی خان نے 7 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا. عدالتی فیصلے کے مطابق پیر کو ملزم اور میڈیکل رپورٹس عدالت میں پیش کی جائیں، پولیس کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کو معطل کیاجاتاہے، عدالت نے پولیس اور پمز حکام پر بھی سوالات اٹھا دیئے، شہباز گل فٹ تھے تو پھر ایمبولینس میں ویل چیئرپر عدالت کیوں لایا گیا. عدالتی حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ حقائق بتاتے ہیں ڈاکٹرز اور پولیس دونوں شہباز گل کی صحت سے متعلق مطمئن نہیں، عدالت میں شہباز گل کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا رہا، عدالت میں شہباز گل کو آکسیجن سلینڈر فراہم کیا، تفتیشی آفیسر ان کو واپس علاج کیلئے پمز حکام کے حوالے کریں، شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ صحتیاب ہو کر ڈسچارج ہونے پر شروع ہو گا. شہبازگل کو عدالتی حکم کے مطابق وہیل چئیر پر عدالت کے روبرو پیش کیاگیا ، عدالت میں پیش ہونے کے فوراً بعد ملزم نے آکسیجن ماسک مانگنے کے لیے شور شرابہ شروع کردیا، اسلام آباد پولیس نے ملزم شہبازگل کو فوراً عدالت کے اندر آکسیجن ماسک مہیا کیا. عدالتی فیصلے کے مطابق اسلام آباد پولیس کی جانب سے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی ، عدالت نے گزشتہ دو روزہ جسمانی ریمانڈ کے حکم کے حوالے سے فریقین سے پوچھا، عدالت 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کو منظور نہیں کرسکتی، فریقین سےپوچھاگیاکہ جسمانی ریمانڈ ملزم کو جیل سے برآمد کرنے کے بعد شروع ہوا یا ملزم کا ہسپتال پہنچنے کے بعد؟ ملزم کے وکلاء نے بتایاکہ دو روزہ جسمانی ریمانڈ جیل سے ملزم کے برآمد ہونے کے فوراً بعد شروع ہوگیاتھا، ملزم کے وکلاء نےبتایاملزم کی حالت تشویشناک ہے، سانس لینے میں مسلہ ہے، ملزم کے وکلاء نےکہا پولیس نے ملزم سے لیگل ٹیم اور خاندان کے افراد کو ملنے نہیں دیا، ملزم کے وکلاء نےکہااگر مزید جسمانی ریمانڈ دیاگیاتو ملزم کو دل کا دورہ پڑھ سکتاہے، میڈیکل رپورٹ کے مطابق ملزم کو دل اور پھیپھڑوں کے ڈاکٹر کی جانب سے معائنہ کروانے کا حکم دیاگیاہے،جسمانی ریمانڈ کے دوران پولیس ٹارچر نہیں کرسکتی، عدالت نے دو روزہ میڈیکل کے لیے ملزم کو پمز اسپتال بھیجنے کا فیصلہ دیدیا.