ویب ڈیسک: سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تقرری کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ختم ہوگیا۔ جوڈیشل کمیشن نے جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہرعالم میاں خیل کو ایڈہاک جج تعینات کرنے کی سفارش کردی۔جسٹس منیب اختر نے جسٹس سردار طارق کی بطور ایڈہاک جج تعیناتی پر اختلاف کیا۔جسٹس سردار طارق مسعود کے نام کی منظوری 8:1 کے تناسب سے دی گئی۔
ذرائع کے مطابق جسٹس منیب اختر کی جانب سے دونوں ایڈہاک ججوں کے نام کی مخالفت کی گئی۔ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس مظہر عالم میاں خیل کےنام کی مخالفت کی۔دونوں ججز نے مؤقف اپنایا کہ جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس باقر اور جسٹس مشیر کی طرح انکار کر چکےہیں۔تاہم چیف جسٹس نے جسٹس مظہر عالم کی تعیناتی کی بھی سفارش کردی۔
اس سے قبل سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تقرری کے حوالے سے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی زیرصدارت جوڈیشل کمیش کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تقرری پر غور کیاگیا۔
ایڈہاک ججز کے لیے سپریم کورٹ کے 4 ریٹائرڈ ججز کے نام تجویز کیے گئے تھے جن میں جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم، جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر، جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس ریٹائرڈ طارق مسعود کے نام شامل ہیں۔
چاروں ریٹائرڈ ججز کے نام چیئرمین جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے تجویز کئے گئے ہیں۔
جسٹس مشیرعالم نے صحت کے مسائل اورجسٹس ریٹائرڈمقبول باقر نے ذاتی وجوہات کی بنا پرایڈہاک جج کی ذمہ داری لینے سے انکارکیا ہے۔ تاہم اب اجلاس شروع ہونے سے تھوڑی دیر قبل جسٹس ریٹائرڈ مظہرعالم میاں خیل نے میں معذرت کرلی ہے۔
جسٹس ریٹائرڈ سردارطارق مسعود تعیناتی پر رضامندی ظاہر کرچکے ہیں۔
پی ٹی آئی کی مخالفت
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز لانے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان کر دیا، اس حوالے سے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرز شبلی فراز اور عمر ایوب کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کو خط لکھا جائے گا جس میں جوڈیشل کمیشن سے ایڈہاک ججز کی تقرری پر مخالفت سے باقاعدہ آگاہ کیا جائے گا۔
حکومت اور پارکستان بار کونسل کی حمایت
حکومت کی جانب سے ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی حمایت کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئین ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی اجازت دیتا ہے، جوڈیشل سسٹم کی اصلاحات کیلئے آئینی ترمیم کے حق میں ہوں، آئین میں ترمیم کا اختیار پارلیمان کے پاس ہے، سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے ایک جماعت کو مضبوط ہونے کا موقع دیا گیا، آٹھ ججز نے مخصوص نشستوں کے کیس میں آئین کو ری رائٹ کیا۔
پاکستان بار کونسل نے بھی ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی حمایت کر دی اور کہا کہ ہمارے ممبران نے عارضی ججز کی درخواست کی تھی، چیف جسٹس نے گزارش کو مانتے ہوئے ایڈہاک ججز کیلئے کمیشن کا اجلاس بلایا، سپریم کورٹ میں سیاسی مقدمات کے باعث عام سائلین کے کیسز التواء کا شکار ہیں، پاکستان بار کونسل نے الگ آئینی عدالت کے قیام کا مطالبہ بھی کیا ہے۔