کابل کی نئی حکومت؛ ’بیلٹ اینڈ روڈ ‘منصوبہ کامستقبل کیا ؟

کابل کی نئی حکومت؛ ’بیلٹ اینڈ روڈ ‘منصوبہ کامستقبل کیا ؟

دانیال مصطفیٰ گوپانگ

افغانستان میں طالبان کے کنٹرول نے جہاں سوویت اور امریکن بلاک کی تھیوری کو پھر زندہ کردیا ہے وہاں چین کے بھی معاشی طاقت سے عسکری اور سفارتی قوت بننے کے منصوبے بھی پرت در پرت سامنے آرہے ہیں ۔طالبان کی مبینہ تشکیل سے لے کر ابتک سرپرستی کرنے والے ملک پاکستان کی جانب سے بھی جہاں افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کئے جانے پر "ویٹ اینڈ سی " یعنی کہ انتظار کرو کی پالیسی پر عمل کیا جارہا ہے ، وہاں چین نے نہ صرف سفارتی سطح پر طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا ہے بلکہ تجارتی طور پر بڑی سرمایہ کاری کی منصوبہ بند ی کی جارہی ہے ۔

ماہرین تو یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ روس اور امریکہ کے بعد اب چین کی جانب سے افغانستان کو اپنی مرضی کے تحت چلانے کا شوق چڑھا ہوا ہے ،یہ االگ بات ہے کہ چین عسکری نہیں بلکہ معاشی ہتھیار کا استعمال کرنے جارہا ہے ۔

دیکھا جائے تو چین اپنے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کے تحت جنوبی ایشیاء کے 8ملکوں سمیت مجموعی طور پر 56ممالک تک رسائی چاہ رہا ہے ۔سنکیانگ کی مسلمان آبادی والے صوبے کے ذریعے افغانستان سے منسلک چین خطےمیں بدامنی اور کرپشن کے شکار ملک میں اگر اپنے اس بڑے منصوبے کو شامل کرتا ہے تو اس کےنتائج بھی بھگتنے کو تیار ہے کہ نہیں؟۔

قدرتی معدنیات سے مالامال افغانستان اپنے پیچیدہ محل وقوع ،متنوع ثقافتی و مذہببی پس منظر کی وجہ سے عالمی طاقتوں کے لئے ایک ایسی گتھی رہا ہے جسے سلجھانا مشکل ہی ناممکن ثابت ہوا ہے ۔ ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کی کامیابی کو امریکن اور نیٹو افواج کے زیرسایہ افغانستان میں چین کی جانب سے صوبہ لوگر میں دنیا کی سب سے بڑی کاپر کی کان کو لیز پر لئے جانے کے لئے کی جانے والی 2اعشاریہ تین بلین امریکی ڈالر کی خطے کی سب سے بڑی سرمایہ کاری پر ہونے والی ابتک کی پیشرفت کے تناظر میں دیکھنا ہوگا۔

افغان طالبان کی اسلامی شریعت کی سخت تشریح جیسے حالات میں کیا یہ ممکن ہے کہ افغانستان اس منصوبے پر کام کرنے والے چینی عملے اور سرمایہ کاروں کو بغیر داڑھی ،بدیسی حلئے یعنی کہ جینز اور شارٹس میں بھی برداشت کرلے گا؟یہاں تو یہ سوال بھی سامنے آتا ہے کہ پاکستان میں چینی انجینئرز کی جانب سے جس طرح پاکستانی لڑکیوں کے ساتھ جعلی شادیوں کے ذریعہ چین منتقلی کی جاتی رہی کیاطالبان کے اسلامی نظام میں یہ طالبان اجازت دیں گے؟افغان طالبان کے پس منظر کومدنظر رکھتے ہوئے چین کی جانب سے ایسی کوئی سرمایہ کاری خطے کی سب سے بڑی بےوقوفی کے زمرے میں آئے گی کیونکہ متنوع نظریات پر مشتمل اس ملک میں امریکی بہتر سکیورٹی اور لبرل افغانستان میں چین پہلے ہی کاپر فیلڈ میں ناکام سرمایہ کاری کا تجربہ کرچکا ہے ۔

مصنّف پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات سے فارغ التحصیل ہیں اور دنیا نیوز اور نیادور میڈیا سے بطور اردو کانٹینٹ کریٹر منسلک رہے ہیں، حال ہی میں پبلک نیوز سے وابستہ ہوئے ہیں۔