وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ عمران خان نے اپنی زبان کو لگام نہ دی تو عوامی ردعمل آئے گا۔ میں نے اپنی پریس کانفرنسوں میں جو باتیں کیں، عدالتی کمیشن بنا کر جائزہ لیا جائے کہ اگر میں غلط ثابت ہوا توسزا کے لئے تیار ہوں۔ منگل کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی کے ذریعے اداروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ شہباز گل اور شوکت ترین اداروں کے بارے میں جو کچھ کہہ چکے ہیں اورپاکستان کو سری لنکا بنانے کے لئے آئی ایم ایف کو خطوط لکھ چکے ہیں، ان حالات کے پیش نظر ملک کی تمام سیاسی جماعتیں یہ کہہ رہی ہیں کہ عمران خان نے ساری حدیں عبور کر لی ہیں۔ سیاسی جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اداروں کو اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ اور دیگر کیسز لٹکائے جا رہے ہیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ رات کے اندھیرے میں ایک امریکی ان سے ملاقات کرتی ہیں۔ عمران خان کو اس بات کی وضاحت کرنی چاہیے کہ ’’ایکس وائے‘‘کون ہیں اور کن لوگوں کو ان کے فون آتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ وہ ایجنسیوں کی مدد سے حکومت چلاتے رہے ہیں اور ان کے حالیہ بیانات سے بھی لگتا ہے کہ ان کا عوام پر اعتماد نہیں بلکہ نومبر میں ہونے والی ایک تقرری پر ہے۔ میاں جاوید لطیف نے کہا کہ عمران خان نے ایک مذہبی شخصیت سے اپنے حق میں پریس کانفرنس کرائی اور انہیں علما بورڈ کا چیئرمین لگا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے دہشت گردی کے مقدمات سے کوئی خوف نہیں ہے۔ میں نے اپنی پریس کانفرنسوں میں اب تک جو کچھ کہا اس پر عدالتی کمیشن بنے۔ لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل اور وفاقی شرعی عدالت مجھے بلائے اور انہیں بھی بلائے اور اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ میں نے اپنی پریس کانفرنسوں میں اگر غلط بات کی ہے تو جو سزا بنتی ہے میں اس کے لئے تیار ہوں۔