عام انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست خارج،بریگیڈیئر علی ریٹائرڈپر5 لاکھ جرمانہ

عام انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست خارج،بریگیڈیئر علی ریٹائرڈپر5 لاکھ جرمانہ
کیپشن: عام انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست خارج،بریگیڈیئر علی ریٹائرڈپر5 لاکھ جرمانہ

ویب ڈیسک: سپریم کورٹ نے عام انتخابات 2024 کالعدم قرار دینے کی درخواست خارج کرتے ہوئے درخواست گزار پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا۔

 تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بنچ کا حصہ ہیں۔

شہری بریگیڈیئر ریٹائرڈ علی خان نے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات اور دوبارہ انتخابات کی استدعا کر رکھی تھی۔

سپریم کورٹ نے 19 فروری کو شہری علی خان کو وزارتِ دفاع کے ذریعے نوٹس جاری کیا تھا تاہم درخواست گزار سابق بریگیڈیئر علی خان پیش نہیں ہوئے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ علی خان کے گھر پولیس بھی گئی،  وزارت دفاع کے ذریعے نوٹس بھی بھیجا، علی خان گھر نہیں ہیں، نوٹس ان کے گیٹ پر چسپاں کر دیا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ علی خان کون ہیں؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ سابق بریگیڈیئر ہیں جن کا 2012 میں کورٹ مارشل ہوا تھا۔

اس دوران پی ٹی آئی رہنما شوکت بسرا روسٹرم پر آگئے، تاہم عدالت نے شوکت بسرا کو بولنے کی اجازت نہ دی۔

چیف جسٹس نےریمارکس دیئے کہ آپ بیٹھ جائیں،ہمیں وکیلوں کو سننے دیں۔

شوکت بسرا نےکہا کہ میں بھی ہائیکورٹ کا وکیل ہوں۔

 چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مبارک ہو آپ ہائیکورٹ کے وکیل ہیں، تشریف رکھیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کو درخواست گزار کا ای میل موصول ہوا ہے، درخواست گزار نے ای میل میں لکھا ہے کہ بیرون ملک ہونے کے وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکتا، درخواست گزار نے ای میل میں درخواست واپس لینے کی استدعا کی ہے، علی خان نے لکھا ہے کہ ای میل میں بورڈنگ پاس،ٹکٹ اور بحرین جانے کے تمام سفری دستاویزات لگائے گئے ہیں، دستاویزات کے مطابق درخواست گزار دوحہ سے کنکٹنگ فلائیٹ لیکر بحرین گیا۔

چیف جسٹس نےریمارکس دیئے کہ عجیب آدمی ہیں سستا ہونے کے باعث لوگ ریٹرن ٹکٹ لیتے ہیں انہوں نے ون وے ٹکٹ لیا، لگتا ہے علی خان نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر کے پبلیسیٹی سٹنٹ کھیلا ہے۔

 چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ ہفتے کو ایک مرکزی ٹی وی چینل پر خبر چلی کہ ججز کا اجلاس ہو گیا ہے،میرا ساتھی ججز کے ساتھ کوئی اجلاس نہیں ہوا لیکن یہاں تو میڈیا آزاد ہے،میرے ساتھی ججز مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ بتائیں پھر اجلاس میں کیا ہوا؟ ججز آ کر اب پریس کانفرنس کر کے وضاحتیں تو نہیں دے سکتے، خبر چلانے سے پہلے تصدیق تو کر لیا کریں رجسٹرار کو کال کر کے پوچھ لیں،یہاں جینوین صحافی نوکری سے فارغ ہو رہے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان  نے ریمارکس دیئے کہ اب یہ میڈیا چلائے گا نہیں کہ بریگیڈئیر کا کورٹ مارشل ہوا تھا،ہر چیز پر بس ضمیر بیچ دو، گھر بیٹھ کر کچھ بھی چلا دیتے ہیں،سچ بولیں اور سچ بتائیں لیکن نہیں، یہاں میڈیا کو بس اپنی ریٹنگ کی پڑی ہے،اب ہر کوئی آ کر کھڑا ہو جائے کہ درخواست خارج کیوں کر دی،میڈیا کا آج کل بس یہی کام ہے کہ جھوٹی خبریں چلا کر ریٹنگ لو۔

صدر سپریم کورٹ بار شہزاد شوکت نے کہا کہ ہفتے کو تو یہ خبر بھی چل گئی تھی کہ بنچ بن گیا اور سماعت شروع ہو گئی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی  نے ریمارکس دیئے کہ میڈیا سے غلطی بھی ہو سکتی ہے لیکن وضاحت بھی تو چلائیں کہ خبر غلط چلی،اگر میڈیا 10 جھوٹی خبریں چلائے گا تو لوگ ان کی خبروں پر اعتماد کرنا چھوڑ دیں گے،اب اس درخواست گزار کو دیکھیں درخواست دائر کر کے بیرون ملک روانہ ہو گیا،شوکت بسرا کا کنڈکٹ دیکھیں، مجھ سے معافی تک نہیں مانگی۔

شہزاد شوکت نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کبھی اتنی شفافیت نہیں تھی جتنی چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے آنے آئی۔
جسٹس محمد علی مظہر جسٹس نے ریمار کس دیئے کہ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اس نے کسی میڈیا چینل سے بات کی نا ہی درخواست جاری کرائی۔
چیف جسٹس نے صدر سپریم کورٹ بار شہزاد شوکت سے سوال  کیا کہ شوکت بسرا کے خلاف رپورٹ ہونی چاہیے یا بار کونسل کارروائی کرے گی؟۔
صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ میری درخواست ہے کہ شوکت بسرا والے معاملے کو فیصلے کا حصہ نا بنایا جائے۔
چیف جسٹس پاکستان  نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے کہنے پر ان کو چھوڑ رہے ہیں، اگر شوکت بسرا نے باہر جا کر اس کیس سے متعلق میڈیا پر بات کی تو یہ بھی کسی چیز کے لیے تیار رہیں۔
وکیل شہزاد شوکت نے کہا کہ میں شوکت بسرا کو سمجھا دوں گا۔

چیف جسٹس پاکستان  نے ریمارکس دیئے کہ کیا یہ کوئی سازش نہیں ہے کہ ایک دن درخواست دائر کر کے اگلے ہی دن درخواست گزار ملک سے چلا گیا،میں نے ایسا کبھی پہلے نا دیکھا نا سنا،یہ نہیں ہے کہ بس اداروں پر ملامت شروع کر دیں، ملک میں بس دو تین ہی تو ادارے باقی رہ گئے ہیں، ایک سپریم کورٹ ہے ایک پارلیمنٹ اور ایک دو اور ادارے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے 8 فروری کے انتخابات کو کالعدم قرار دینے کی درخواست خارج کر دی جبکہ عدم پیشی پر درخواست گزار پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا۔