بناکا گیت مالا، ریڈیوکے مقبول ترین میزبان کا انتقال

amin siyani
کیپشن: amin siyani
سورس: web desk

ویب ڈیسک :ریڈیو کے مشہور اناؤنسر اور ٹاک شو کے میزبان امین سیانی کا دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہو گیا۔ رپورٹ کے مطابق امین سیانی کل یعنی منگل کی شام ممبئی میں آخری سانس لی۔ ان کی عمر 91 برس تھی۔

 امین سیانی کے بیٹے راجل سیانی نے ان کے انتقال کی تصدیق کی ہے۔ امین سیانی کے انتقال کی خبر سے ان کے مداحوں میں سوگ کی لہر دوڑ گئی ہے۔

70 سال پہلے ،ہر بدھ کی شام، پورا برصغیر اپنے ریڈیو سیٹ کے آگے بیٹھا ان مشہور سطروں کو سننے کا بے تابی سے انتظار کرتا تھا: "جی ہاں ۔۔ بھائیو اور بہنو، میں ہوں آپکا دوست امین سیانی اور آپ سن رہے ہیں بناکا گیت مالا!

1952 میں  بھارت کے پہلے وزیر اطلاعات و نشریات بالکرشن وشواناتھ کیسکر کی خواہش پربھارتی سامعین کے لیے ایک  طلسماتی ریڈیو پروگرام کی تخلیق کی راہ ہموار کی۔ 

کیسکر  نے چارج سنبھالتے ہی  متنازع ترین فیصلے کئے انہوں نے ریڈیو پر کرکٹ کمنٹری پر پابندی لگا دی ، اور ساتھ ہی آل انڈیا ریڈیو (AIR) کے پروگراموں میں ہارمونیم کا بجانا بھی ممنوع قراردیدیا۔لیکن کیسکر کا سب سے بڑا  فیصلہ  تھا فلمی موسیقی پر پابندی لگانے کا فیصلہ۔

 کلاسیکی موسیقی کے دلدادہ کیسکر کا خیال تھا کہ فلمی موسیقی ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہی ہے۔

ابتدائی طور پر فلمی موسیقی کو آل انڈیا ریڈیو  پر صرف 10% ائیر ٹائم تک محدود   کردیا گیا۔ اس فیصلے پر فلم انڈسٹری کی جانب سے احتجاج کے ساتھ ساتھ کافی عوامی غم و غصہ بھی تھا۔  لیکن یہ پابندی سامنے لے آئی ایک اور سنہرا موقع۔ 1925 میں قائم کیا گیا، ریڈیو کولمبو دنیا کا دوسرا قدیم ترین ریڈیو اسٹیشن ہے۔  دوسری جنگ عظیم کے دوران، یہ ریڈیو ساؤتھ ایسٹ ایشیا کمانڈ (SEAC) بن گیا  ۔ جس کے ذریعے اتحادی ساؤتھ ایسٹ ایشیا میں پھیلی ہوئی اپنی افواج  سے رابطہ برقرار رکھ پاتے تھے۔

جب سیلون (موجودہ سری لنکا) 1948 میں آزاد ہوا تو سابقہ ریڈیو SEAC ریڈیو سیلون بن گیا , جس نے سرکاری طور پر دسمبر 1949 میں انگریزی، تامل اور ہندی میں پروگراموں کے ساتھ اپنے سفر کا آغاز کیا اور تیزی سے مقبولیت حاصل کی۔

ایک  امریکی تاجر ڈینیئل مولینا نے  ریڈیو سیلون کے پروگراموں کے لیے اسپانسرز  کے حصول کیلئے 1951 میں بمبئی میں ریڈیو ایڈورٹائزنگ سروسز کے نام سے ایک کمپنی کی بنیاد رکھی۔مولینا نے ریڈیو سیلون کا پروڈکشن  ونگ، ریڈیو انٹرپرائزز پرائیویٹ لمیٹڈ (REPL) بھی قائم کیا ،انہوں نے  اس کی سربراہی کے لیے حامد سیانی  جو کہ آل  انڈیا ریڈیو کے جانے مانے براڈکاسٹر  تھے کی خدمات حاصل کیں۔ 

ہندی فلمی گانوں کے نشر ہونے  پر پابندی، ریڈیو سیلون  کے لئے  سنہری موقع بن چکی تھی لیکن حامد سیانی کو جب صرف  25 روپے فی ہفتہ کے معمولی بجٹ پر ہندی فلم کے گانے کے پروگرام کے لیے کوئی پروڈیوسر یا رائٹر نہیں مل سکا تو انہوں نے اپنے  چھوٹے بھائی امین سیانی کویہ ذمہ داری سونپ دی ۔

عین اسی وقت ایک سویڈش کمپنی ’’سیبا’’ نے بھارت میں اپنے ٹوتھ پیسٹ برانڈ "Binaca Top" کو لانچ کیا۔ جس کی ایڈورٹائزمنٹ کے لئے انہوں نے ریڈیو سیلون پر ایک نئے ہندی فلمی گانوں  پر مشتمل پروگرام کا ٹائٹل اسپانسر کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس طرح مشہور " بناکا گیت مالا"  کا ظہور ہوا جو اگلی تین دہائیوں  تک برصغیر کا بلاشرکت غیرے مقبول ترین ریڈیو پروگرام رہا ۔ امین سیانی نے بناکا  گیت مالا  نشریات کی میزبانی کی جو ہر بدھ کی شام کو نشر ہوتی تھی۔

بناکا گیت مالا کی مقبولیت اتنی تھی کہ کیسکر اور  آل انڈیا ریڈیو  کو فلمی گانوں  پر پابندی کا فیصلہ واپس لینا پڑا اور آل انڈیا ریڈیو کو 1957 میں ویودھ بھارتی کو لانچ کرنا پڑا۔ لیکن  ان کا فلمی گانوں کا پروگرام بناکا گیت مالا کو عروج کو پٹڑی سے نہیں اتار سکا.گیت مالا اور سیانی کی شاندار شراکت ریڈیو سیلون پر 1989 تک جاری رہی، جب  کہ پروگرام کا نام اب بناکا سے سباکا گیت مالا ہوچکا تھا۔  لیکن شو کے وفادار سامعین  اس سے جڑے رہے ۔

سیٹلائٹ ٹی وی   کے ساتھ ہی   ریڈیو نے بھی آخری ہچکیاں لینا شروع کیں اور  آخر کار گیت مالا کا 42 سالہ سفر 1994 میں ختم ہوا۔

لیکن  برصغیر کے سامعین  کی کئی نسلوں تک بناکا گیت مالا ہمیشہ ان کے دلوں کے قریب رہے گا۔