لاہور: پنجا ب لینڈ ریکارڈز اتھارٹی نے 2022-2023 میں 36لاکھ فردات اور انتقالات کی خدمات فراہم کیں جسکی بدولت سرکاری خزانے میں قریباً17ارب روپے آمدن ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب لینڈ ریکارڈز اتھارٹی کے232 سنٹرز، دیہی مراکز مال، نادرا ای سہولت اور بینکوں پر مشتمل اراضی ریکارڈ کے وسیع نیٹ ورک سے 2022-2023 میں 24لاکھ افراد کو کمپیوٹرائزڈ فردات جاری کی گئیں جبکہ 11.5 لاکھ انتقالات تصدیق کیے گئےجسکی بدولت صوبائی ٹیکس اور سروس چارجز کی مد میں سرکاری خزانہ میں قریباً17ارب روپے کی آمدن ریکارڈ کی گئی ہے۔ 16لاکھ فردات اراضی ریکارڈ سنٹرز، 4لاکھ نادرا ای سہولت، قریباً36ہزار ای خدمات مراکز،2.5لاکھ دیہی مراکز مال، ایک لاکھ سے زائد آن لائن جبکہ 44ہزاربینک اور 20ہزارفردات موبائل وین سے جاری کی گئی ہیں۔ 11.5لاکھ تصدیق شدہ انتقالات میں سے قریباً5.5لاکھ انتقالات اراضی ریکارڈ سنٹرز،15ہزار ای خدمت مراکز، 2لاکھ سے زائد ادیہی مراکز مال اورقریباً3.5لاکھ انتقالات بذریعہ رجسٹری جبکہ 11ہزار سے زائد بینک اور 16ہزار سے زائدانتقالات کی تصدیق موبائل وین سے کی گئی۔ پرائم منسٹر پورٹل پر مالی سال 2022-2023 میں کل 272 شکایات موصول ہوئیں۔ جن پر موثر مانیٹرینگ کی بدولت فوری کارروائی کرتے ہوئے سائلین کو ریلیف فراہم کیا گیا۔67آفیسرز اور آفیشلز کے خلاف محکمانہ کارروائی کا آغاز کیا گیاجبکہ با ضابطہ تادیبی کارروائی مکمل کرتے ہوئے 53افراد کو نوکری سے برخاست کیا گیا۔ ڈائریکٹر جنرل سائرہ عمر کا کہنا ہے کہ لینڈ ریکارڈ سروسزکا خود کار طریقے سے حصول ممکن بنایا جارہا ہے۔ پنجاب بھر میں رجسٹری بذریعہ ای رجسٹریشن کی سہولت کا آغاز کیا گیا ہے، جسکی بدولت عوام کے لیے ریکارڈ کی رسائی کو آسا ن اور محفوظ بنایا جائے گا۔جبکہ ریونیو ایڈمنسٹریشن کو موثر بنانے کے لیے انتظامی امور کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں ڈیٹا کی یونیورسل رسائی کے ذریعے سائلین کسی بھی جگہ سے اپنے مطلوبہ علاقہ کی خدمات حاصل کرسکتے ہیں۔ لینڈ ایڈمنسٹریشن کے نظام کو مربوط اور بین الاقوامی معیار کے مطابق رائج کرنے کے لیے شہری اراضی ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن پربھی پیش رفت جاری ہے۔جبکہ پنجاب میں لینڈ ایڈمنسٹریشن سسٹم کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور خدمات کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کرنے کے لیے پنجاب لینڈ ریکارڈز اتھارٹی میں ماڈرن ٹیکنالوجی اورجدید سافٹ وئیر کے استعمال کو یقینی بنایا جارہاہے۔11.5لاکھ تصدیق شدہ انتقالات میں سے قریباً5.5لاکھ انتقالات اراضی ریکارڈ سنٹرز،15ہزار ای خدمت مراکز، 2لاکھ سے زائد ادیہی مراکز مال اورقریباً3.5لاکھ انتقالات بذریعہ رجسٹری جبکہ 11ہزار سے زائد بینک اور 16ہزار سے زائدانتقالات کی تصدیق موبائل وین سے کی گئی۔ پرائم منسٹر پورٹل پر مالی سال 2022-2023 میں کل 272 شکایات موصول ہوئیں۔ موثر مانیٹرینگ کی بدولت فوری کارروائی کرتے ہوئے سائلین کو ریلیف فراہم کیاگیا۔ 67آفیسرز اور آفیشلز کے خلاف محکمانہ کارروائی کا آغاز کیا گیاجبکہ تادیبی کارروائی مکمل کرتے ہوئے 53افراد کو نوکریوں سے برخاست کیا گیا۔ ڈائریکٹر جنرل سائرہ عمر کا کہنا ہے کہ لینڈ ریکارڈ سروسزکا خود کار طریقے سے حصول ممکن بنایا جارہا ہے۔ پنجاب بھر میں رجسٹری بذریعہ ای رجسٹریشن کی سہولت کا آغاز کیا گیا ہے، جسکی بدولت عوام کے لیے ریکارڈ کی رسائی کو آسا ن اور محفوظ بنایا جائے گا۔ ریونیو ایڈمنسٹریشن کو موثر بنانے کے لیے انتظامی امور کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے۔ ڈیٹا کی یونیورسل رسائی کے ذریعے سائلین کسی بھی جگہ سے اپنے مطلوبہ علاقہ کی خدمات حاصل کرسکتے ہیں۔ لینڈ ایڈمنسٹریشن کے نظام کو مربوط اور بین الاقوامی معیار کے مطابق رائج کرنے کے لیے شہری اراضی ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن پربھی پیش رفت جاری ہے۔پنجاب میں لینڈ ایڈمنسٹریشن سسٹم کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور خدمات کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کرنے کے لیے پنجاب لینڈ ریکارڈز اتھارٹی میں ماڈرن ٹیکنالوجی اورجدید سافٹ وئیر کے استعمال کو یقینی بنایا جارہاہے۔