انڈیا سے تجارت، سارک چیمبر نے بیان کو خوش آئند قرار دیدیا

انڈیا سے تجارت، سارک چیمبر نے بیان کو خوش آئند قرار دیدیا
اسلام آباد: ( پبلک نیوز) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے مشیر تجارت عبدالرزاق دائود کے اس بیان کو سراہا ہے کہ بھارت کے ساتھ تجارت وقت کی ضرورت اور دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہے۔ سارک چیمبر کے صدر افتخار علی ملک نے یہ بات قصور سے تعلق رکھنے والے تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، جس نے محمد اشفاق کمبوہ کی قیادت میں منگل کو یہاں ان سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں ہر چیز ممکن ہے مگر ہمسائے تبدیل نہیں ہو سکتے۔ سارک چیمبر پہلے ہی پاکستان کی طرف سے بھارت کے ساتھ اگلے 100 سالوں تک امن کے قیام کی بات کا خیر مقدم کر چکا ہے جس کا گذشتہ ماہ اس کی پہلی قومی سلامتی پالیسی میں تصور پیش کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اچھا شگون ہے کہ عبدالرزاق دائود نے اس کا کھلے عام اظہار کیا ہے کہ جہاں تک وزارت تجارت کا تعلق ہے اس کی پالیسی بھارت کے ساتھ تجارت کرنا ہے۔ افتخار علی ملک کا مزید کہنا تھا کہ بالاخر دو جوہری پڑوسیوں کے درمیان باہمی تجارت کو فروغ ملے گا۔ تجارتی تعلقات کو معمول پر لانا دونوں ممالک کے درمیان بات چیت میں پیش رفت کے حصول پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ وہ آئندہ 100 سال کے لیے بھارت کے ساتھ دشمنی نہیں چاہتا اور وہ قریبی پڑوسیوں کے ساتھ امن کا خواہاں ہے اور یہی راستہ ترقی سے وابستہ ہے۔ افتخار علی ملک نے بھارت اور پاکستان دونوں پر زور دیا کہ وہ اپنے تمام بنیادی مسائل کو پرامن اور نتیجہ پر مبنی باہمی مذاکرات کے ذریعے خوش اسلوبی سے حل کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر دنیا کے قدیم ترین تنازعات کو حل کیا جا سکتا ہے تو دونوں ایٹمی پڑوسی اپنے اختلافات کو باہمی طور پر کیوں ختم نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں دنیا کی کل آبادی کا پانچواں حصہ آباد ہے مگر بین الاقوامی تجارت میں اس کا حصہ بمشکل پانچ فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دونوں ممالک اتفاق رائے سے کسی معاہدے پر پہنچ جاتے ہیں تو خطے میں پائیدار امن کے قیام کے ساتھ ساتھ تمام مقامی وسائل کا رخ دونوں طرف کے عوام کی ترقی اور بہبود کی طرف موڑا جا سکتا ہے۔ محمد اشفاق کمبوہ نے کہا کہ دونوں ممالک آبادی میں اضافہ اور بھاری دفاعی اخراجات کی وجہ سے اپنے بڑے وسائل کو ملکی ترقی پر خرچ نہیں کر پا رہے۔