پورے پاکستان کی پولیس سے پوچھ لیا، کسی کے پاس عمران ریاض نہیں ہے، آئی جی پنجاب

پورے پاکستان کی پولیس سے پوچھ لیا، کسی کے پاس عمران ریاض نہیں ہے، آئی جی پنجاب
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے 11 مئی کو سیالکوٹ ایئرپورٹ سے گرفتار اینکر پرسن عمران ریاض خان سے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پورے پاکستان کی پولیس سے پوچھ لیا، کسی کے پاس عمران ریاض نہیں ہے ۔ سینئر اینکر عمران ریاض خان کی بازیابی کیلئے درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی نے عمران ریاض خان کے والد محمد ریاض کی درخواست پر سماعت کی ،عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سمیت اعلیٰ افسران پیش ہوئے ،اس کے علاوہ عدالتی حکم پر جیل حکام بھی عدالت میں پیش ہوئے ۔ درخواست میں حکومت پنجاب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ، موقف اختیار کی کیا گیا کہ عمران ریاض خان صحافی اور سینئر اینکر پرسن ہیں ،عمران ریاض نے اپنے پروگراموں میں حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی ، تنقید کرنے پر اور عمران خان کی گرفتاری کے بعد عمران ریاض خان کو گرفتار کرلیا گیا ، پولیس اور ایف آئی اے حکام نے غیر قانونی طور پر عمران ریاض خان کو گرفتار کیا ہے ، استدعا کی گئی کہ عدالت عمران ریاض خان کو فوری بازیاب کراکے رہا کرنے کا حکم دے ، نیز عدالت عمران ریاض کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے ۔ عمران ریاض کی بازیابی کی درخواست پر سماعت ، آئی جی پنجاب نے رپورٹ عدالت میں پیش کردی ، چیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ جی آئی جی صاحب کیا پراگریس ہے ؟ جس پر عثمان انوار آئی جی پنجاب نے جواب دیا کہ عمران ریاض خان کے گھر ریڈ سے متعلق تفتیش کی، وہ ریڈ پولیس نے نہیں ماری تھی، ہمیں عمران ریاض مطلوب نہیں تھا، ہمیں ایجنسی نے کہا ہم نے معاونت کی ۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ اگر آپ پراگریس نہیں دیکھا رہے تو آپکے خلاف کاروائی شروع کرتا ہوں، عثمان انوار کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام ایجنسیوں سے رابطہ کیا میٹنگز کیں، پاکستان کی کسی بھی ایجنسی کے پاس عمران ریاض خان موجود نہیں ہے، ہم نے آف دی ریکارڈ سب سے رابطے کیے ہیں، عدالت وزرات دفاع اور وزارت داخلہ کو نوٹس کردے تو معاونت ہوسکے، ہم پر شک کیا جا رہا ہے کہ کہیں ہم ملوث ہیں، میرے تابع کوئی ایجنسی نہیں ہے، ایجنسی نے پولیس کی گاڑی کو بلایا تھا کیوں بلایا تھا یہ آپ ایجنسی کو بلا کر پوچھ سکتے ہیں ، عمران ریاض ہمیں مطلوب نہیں تھا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے ورنہ آپکے خلاف کاروائی کروں گا ۔ جس پر ۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہم نے کل رات بھی میٹنگ کی ہے ساری ایجنسیوں کے لوگ آئے تھے ۔ پورے پاکستان کی پولیس سے پوچھ لیا ہے کسی کے پاس عمران ریاض نہیں ہے ۔ عدالت سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع سے بھی اس بارے جواب مانگے اور انہیں کہیں کہ ہماری مدد کرے ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا آپکو مزید وقت چاہیے ؟ آئی جی پنجاب نے کہا کہ جی بالکل ہم نے خود وزارت داخلہ سے رابطہ کیا ہے لیکن وہاں سے کوئی جواب نہیں آیا۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔