عراق پلٹ شہری کی سی ٹی ڈی میں غیرقانونی حراست، ایس ایس پی عہدے سے فارغ

عراق پلٹ شہری کی سی ٹی ڈی میں غیرقانونی حراست، ایس ایس پی عہدے سے فارغ
کیپشن: Illegal detention of Iraqi citizen in CTD, dismissed from SSP post

ویب ڈیسک: رینجرز نے سی ٹی ڈی کے دفتر پر چھاپہ مارکر عراق پلٹ شہری کو بازیاب کروالیا ہے۔ آئی جی سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی سی ٹی ڈی عمران شوکت کو عہدے سے ہٹا دیا۔

تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی آصف اعجاز شیخ نے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ پکڑا گیا شہری عراق سے کراچی پہنچا تھا۔ جس کو سی ٹی ڈی کی ٹیم نے حراست میں لیا تھا۔ سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے حراست میں لیے گئے شہری کی اطلاع اعلٰی حکام کو نہیں دی اور نہ ہی انٹری کروائی۔ 

ڈی آئی جی نے بیان میں مزید کہا کہ سی ٹی ڈی کے ایس ایچ او سمیت چار اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا۔ چاروں اہلکاروں کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔ معطل ہونے والے اہلکاروں میں سب انسپکٹر، اے ایس آئی اور کانسٹیبل شامل ہیں۔ 

بازیاب شہری کی شناخت عالیان کے نام سے ہوئی ہے۔ جس کے بارے میں سی ٹی ڈی نے مؤقف اپنایا ہے کہ علیان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

آصف اعجاز شیخ نے بتایا کہ سی ٹی ڈی کی ٹیم نے عالیان کے اہل خانہ سے پہلے پانچ لاکھ روپے مانگے، پھر ایک لاکھ روپے رقم طے کی۔ 

دوسری جانب آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے سی ٹی ڈی پر چھاپے اور اہلکاروں کے اغوا برائے تاوان میں ملوث ہونے کا نوٹس لے لیا اور افسران کے خلاف انکوائری کے احکامات دے دیے۔

رات گئے سی ٹی ڈی کے اعلی افسران کو عہدوں سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ آئی جی سندھ نے ایس ایس پی سی ٹی ڈی آپریشن عمران شوکت کو عہدے سے ہٹا دیا۔ ڈی ایس پی سی ٹی ڈی آپریشن سہیل اختر سلہری کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

بیرون ملک سے آنے والے شہری علیان کو اغوا کرنے کے الزام میں سب انسپکٹر تنویر طاہر اور اے ایس آئی شاہد گرفتار ہیں۔ کانسٹیبل عمر خان اور پولیس کا مخبر اسامہ موقع سے فرار ہوگئے تھے۔

سی ٹی ڈی دفتر سے بازیاب ہونے والے شہری عالیان کے ماموں نے سی ٹی ڈی افسران اور اہلکاروں کے خلاف مقدمہ  درج کرانے کی درخواست میں کہا ہے کہ  میں پاکستان رینجرز میں بحیثیت لانس نائیک ڈیوٹی کرتا ہوں، 19 مئی کو میرا بھانجا محمد عالیان عراق سے کراچی پہنچا تھا، شاہراہ فیصل پر میرے بھانجے کو سرکاری پولیس موبائل نے روکا جس کے ساتھ ایک ڈبل کیبن بھی موجود تھی اور وہ اسے ٹیکسی سے اتار کر اپنے ہمراہ لے گئے، دو روز بعد مجھے موبائل فون کال موصول ہوئی، کالر نے اپنا تعلق سی ٹی ڈی سے بتایا اور مجھ سے کہا کہ اگر تم بھانجے کی رہائی چاہتے ہو تو 15 لاکھ روپے تاوان ادا کرو۔

انہوں نے مزید کہا کہ سی ٹی ڈی اہلکار سے ایک لاکھ روپے میں معاملات طے ہوئے اور مجھے رقم لے کر سول لائن سی ٹی ڈی تھانہ پہنچنے کا کہا گیا میں شام 4 بجے وہاں پہنچا جہاں پر موجود ایک شخص نے کہا کہ بھانجے کے لیے آئے ہو تو رقم مجھے دے دو، میں نے کہا کہ پہلے میرے بھانجے کو لاؤ پھر رقم دوں گا، تاہم رقم دینے کے بعد ہی میرے بھانجے کو مجھے دیا گیا، اسی کے ساتھ رینجرز اہلکار سی ٹی ڈی کے دفتر میں داخل ہوگئی۔

سی ٹی ڈی نے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرلی:

کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ کے دفتر میں شہری کو حبس بے جا میں رکھ کر مبینہ رشوت وصولی کے واقعہ میں نئی پیشرفت سامنے آگئی۔ 

ذرائع سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ واقعے سے متعلق ابتدائی تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں۔ رینجرز کی جانب سے مبینہ رشوت وصولی کرنے والے سی ٹی ڈی عملے کو رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔

سی ٹی ڈی آپریشن سیل میں تعینات ٹیم نے شہری کو حبس بے جا میں دو روز سے رکھا ہوا تھا۔ اہلخانہ سے رقم لین دین کا معاملہ چل رہا تھا۔ گزشتہ روز جونہی معاملات طے پائے سی ٹی ڈی اہلکاروں نے مغوی کے اہلخانہ سے رقم وصول کی۔

رقم وصولی کے وقت رینجرز کی ٹیم سی ٹی ڈی سول لائن کے باہر اسٹینڈ بائے پوزیشن پر تھی۔ رقم دینے والا شخص جونہی باہر نکلا رینجرز اہلکار سی ٹی ڈی مرکز میں داخل ہوگئے۔ ابتداء میں سی ٹی ڈی اہلکاروں نے سیل کا دروازہ نہیں کھولا،کچھ دیر بعد رینجرز نفری اندر داخل ہوگئی۔

سی ٹی ڈی مرکز پر کارروائی کرنے والی رینجرز ٹیم کی سربراہی میجر رینک کے آفیسر نے کی ،چھاپا مار ٹیم نے اندر آکر افسران کی بابت پوچھا۔ ایس ایچ او سی ٹی ڈی اور ایس ایس پی آپریشنز رینجرز چھاپے کے وقت دفتر میں موجود نہ تھے۔ رینجرز کی جانب سے پورا معاملہ اعلیٰ سی ٹی ڈی افسران کے علم میں لایا گیا جس کے بعد کارروائی کا آغاز ہوا۔

آئی جی سندھ نے سی ٹی ڈی مرکز میں غیر قانونی سرگرمیوں کو سختی سے نوٹس لیا اور ایس ایس پی اور ڈی ایس پی ایڈمن کو عہدوں سے رات گئے ہٹایا گیا۔

سی ٹی ڈی کے کانسٹیبل عمر ،اے ایس آئی شاہد اور سب انسپکٹر طاہر تنویر کو گرفتار کرکے مقدمہ  درج کیا گیا ہے۔

Watch Live Public News