ارشدندیم نئے انٹرنیشل لیول کے جیولن ملنے پر سرشار

ارشدندیم نئے انٹرنیشل لیول کے جیولن ملنے پر سرشار
سورس: publicnews

( پبلک نیوز) محمد شکیل خان: پاکستان کے اولپمیئن جیولن تھروور ارشد ندیم  انٹرنینشل معیار کے جیولن ملنےپر خوش۔

ارشدندیم نے تعاون پر  وزیراعظم سمیت  سب کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ  سارے سپورٹ کررہے ہیں ،، ارشدندیم نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر وہ اچھی تھرو کرلیتے ہیں تو اولپمکس میں گولڈ پاکستان کا ہی ہو گا

یاد رہے کہ نئے جیولن آنے کےبعد ارشد ندیم کے پاس کاربن فائبر سے بنی  بین القوامی معیار والےمہنگے   جیولن کی تعداد 6 ہوگئی۔

سرجری کے بعد 5 ہفتوں تک ساؤتھ افریقہ میں ٹریننگ کی جو  کہ بڑی اچھی رہی۔ وہاں کے کوچ نے میرے ساتھ بڑا کام کیا اور اس کے بعد میں بھرپور انداز میں تھرو کر رہاہوں۔

پاکستان میں  واپس آکر کوچ سلمان بٹ بڑی محنت کر وا رہے ہیں۔ ابھی 4 ہفتوں بعد فن لینڈ میں  ایک ایونٹ میں شرکت کروں گا   اور وہاں اچھی تھرو کرنے کی کوشش کروں گا تاکہ اولپمکس میں آسانی ہو،

موسم کے حوالے سے ارشد ندیم کا کہناتھاکہ ساؤتھ افریقہ میں سردی تھی اور پاکستان میں  گرمی ہے، مگر اتھلیٹس  نے تو ٹریننگ کرنی ہی ہوتی ہےجنہوں نے ٹریننگ نہیں کرنی  ان کےلئے موسم چاہے اچھا ہویا برا وہ نہیں کرتے، اللہ کا شکر ہے کہ موسم کےحسا ب سے ٹریننگ ہو رہی ہے۔۔ پیرس اولپمکس کے حوالے سے ارشد ندیم نے کہاکہ پیرس میں موسم ٹھنڈا ہو گا اسی لئے چند دن پہلے پیرس جاؤں گا تاکہ وہاں کے موسم اور کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہو سکوں۔

ارشدندیم کے کوچ سلما ن اقبال بٹ نے  کہاکہ  ساوتھ افریقہ کے کوچ کی رپورٹ مل چکی ہے،اس وقت  ارشد ندیم کی 65 فیصد آوٹ پٹ ہے ، 35 فیصد پر کام ہو رہا ہے ،جون کے وسط تک ارشد ندیم 100 فیصد تک  تھروکرنے میں  کامیاب ہوں گے، سلمان اقبال کا کہناتھا کہ فن لینڈ کے ایونٹ میں دنیا کے ٹاپ کلاس کے تھرورز آ رہے ہیں ، ارشد ندیم کے لیے اچھا مقابلہ ہو گا ،ارشد ندیم کے  لئے جو ٹریننگ ڈیزائن کی گئی ہے وہ شیڈول کے مطابق جا رہی ہے

کوچ نے مزید کہا کہ ارشد ندیم کا جو پوٹینشل  اور تجربہ ہے اس کے مطابق وہ اولمپک میڈل کی دوڑ میں ہیں۔

Watch Live Public News

اسپورٹس رپورٹر

 محمد شکیل خان ایک نوجوان اسپورٹس رپورٹر ہیں جو نہ صرف فیلڈ میں متحرک ہیں بلکہ دنیا بھر میں ہونے والے اسپورٹس ایونٹس اور خصوصا کرکٹ کے حوالے سے اپنے قارئین کو باخبر رکھا اپنا اولین فرض سمجھتے ہیں۔