سندھ اسمبلی کے نومنتخب ارکان اسمبلی نے حلف اٹھا لیا، اپوزیشن کا احتجاج، دھرنا

سندھ اسمبلی کے نومنتخب ارکان اسمبلی نے حلف اٹھا لیا، اپوزیشن کا احتجاج، دھرنا
سورس: ویب ڈیسک

ویب ڈیسک: اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سندھ اسمبلی کے باہر اپوزیشن جماعتوں کا احتجاج میں گرفتار ہونے والی خواتین کو رہا کر دیا گیا۔پریس کلب کےباہر اپوزیشن کا دھرنا۔ نامزد وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ سمیت سندھ اسمبلی کے نو منتخب ارکان نے حلف اٹھا لیا۔

 رپورٹ  کے مطابق اسمبلی کے باہر سے گرفتار ہونیوالی خواتین کارکنان کو رہا کردیا گیا، رہا خواتین پریس کلب کے باہر احتجاج میں پہنچ گئی ۔ جی ڈے اے کی جانب سے رہائی کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ 

مظاہرین نے شاہراہ فیصل ٹریفک کے لیے کھول دی ہے۔ شاہراہ فیصل سے دھرنا بھی ختم کردیا ہو گیا ہے۔ سیاسی جماعت کی جانب سے ٹول پلازہ پر ہونیوالا احتجاج بھی ختم اور ہائی وے کی دونوں راستے ٹریفک ٹریفک کیلئے کھول دیئے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ دفعہ 144کے نفاذ کے باوجود سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کرنے پر پولیس نے قومی عوامی تحریک کے 10 کارکنان کو حراست میں لے لیا تھا۔   سندھ اسمبلی کے باہر گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس، جماعت اسلامی اور جمیعت علمائے اسلام (ف) کے کارکنان کا احتجاج جاری تھا ، پولیس نے کارکنان کو حراست میں لینا شروع کر دیا تھا جن میں خواتین کارکنان بھی شامل ہیں تھیں ، جنہیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔

   سندھ اسمبلی کا اجلاس 40 منٹ کی تاخیر سے سپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت شروع ہوا، جس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبول پیش کی گئی۔
آغا سراج درانی نے نو منتخب اراکین سندھ اسمبلی سے حلف لیا، حلف لینے والوں میں نامزد وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، فریال تالپور، شرجیل میمن، ناصر حسین شاہ اور دیگر بھی شامل ہیں، اس موقع پر اسمبلی ہال جئے بھٹو کے نعروں سے گونج اٹھا۔ نو منتخب ارکان سے سندھی، ارود اور انگریزی زبان میں حلف لیا گیا۔

نامزد وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سندھ اسمبلی پہنچے مراد علی شاہ نے ارکان سے ان کی نشستوں پر جا کر مصافحہ کیا۔

قبل ازیں سندھ اسمبلی اجلاس میں اسپیکر آغا سراج درانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 16 ویں اسمبلی میں آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں،بلاول بھٹو زرداری نے جو پیشگوئی کی  تھی،وہی ہوا جو انہوں نے کہا تھا۔ادھرفریال تالپور نے گزشتہ اسمبلی میں اہم کردار ادا کیا،ان کو جیل بھی لے جایا گیا، مجھے ان پر  فخر ہے۔

سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے مزید کہا کہ صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر احتجاج کرنے والوں کو شرم آنی چاہئے۔اسمبلی کی توہین برادشت نہیں کریں گے۔

آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والوں سے نمنٹنے کے لیے انتظام کیا ہے، آج حلف برداری ہو گی اور کل اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ مخصوص نشستوں کا کوٹہ ملنے اور چار آزاد امیدواروں کے شامل ہونے کے بعد پیپلز پارٹی سندھ اسمبلی میں 114 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے، ایم کیوایم کو مخصوص نشستیں ملنے کے بعد اس کے ارکان کی تعداد 36 تک پہنچ گئی، ایوان میں جی ڈی اے کی 3 سیٹیں ہیں۔

الیکشن کمیشن نے خواتین کی دو اور اقلیتوں کی ایک مخصوص سیٹ پر نوٹیفکیشن روک لیا، سندھ اسمبلی میں تیسرا بڑا گروپ ان اراکین پر مشتمل ہے جنہوں نے آزاد حیثیت میں کامیابی حاصل کر کے الیکشن کمیشن کو سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کی درخواست دی ہوئی ہے۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی نے سندھ اسمبلی میں قائد ایوان، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے ناموں کا اعلان بھی کر دیا، مراد علی شاہ کو ایک بار پھر وزیر اعلیٰ سندھ نامزد کیا گیا ہے، اویس قادر شاہ سپیکر سندھ اسمبلی کے امیدوار اور اقلیتی رکن نوید انتھونی ڈپٹی سپیکر کے امیدوار ہوں گے۔

 دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سندھ اسمبلی کے باہراحتجاج  کرنے کی کوشش کی گئی ،اجلاس کے موقع پر احتجاج کے اعلان کے بعد سندھ اسمبلی جانے والے راستوں کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔

تفصیلا ت کے مطابق دفعہ 144کے نفاذ کے باوجود سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کرنے پر پر پولیس نے قومی عوامی تحریک کے 10 کارکنان کو حراست میں لے لیا۔

سندھ اسمبلی کے باہر گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس، جماعت اسلامی اور جمیعت علمائے اسلام (ف) کے کارکنان کا احتجاج جاری ہے، پولیس نے کارکنان کو حراست میں لینا شروع کر دیا جن میں خواتین کارکنان بھی شامل ہیں، جنہیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

پولیس کی جانب سے سندھ اسمبلی کے باہر مظاہرین پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا، اسمبلی کے باہر واٹر کینن اور قیدیوں کی گاڑیاں پہنچا دی گئیں۔

کراچی ٹول پلازہ پر جمعیت علمائے اسلام کے کارکنان کو سندھ پولیس کی جانب سے روک دیا گیا، ٹریفک پولیس نے جھنڈوں والی بسوں اور گاڑیوں کو آگے جانے سے روک دیا ہے۔کارکنان نے دھرنا دے کر کراچی حیدرآباد موٹروے پر ٹریفک معطل کردی۔

جے یوآئی سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ راشد سومرو کا کہنا ہے کہ ہم سندھ اسمبلی پر دھرنا دینا چاہتے ہیں،پولیس اہلکار زرداری کی نوکری چھوڑ دیں،پرامن احتجاج ہمارا آئینی حق ہے ہمارا حق چھینا جارہا ہے۔ آئی جی سندھ بتائیں ہمیں کس قانون کے تحت شہر میں داخل ہونے نہیں دیا جارہا۔

https://publicnews.com/uploads/digital_news/2024-02-24/news-1708757026-6964.mp4

API Response: No news found against this URL: https://publicnews.com/uploads/digital_news/2024-02-24/news-1708757026-6964.mp4

شدید ٹریفک جام

ڈسٹرکٹ ایسٹ پولیس نے شاہراہ فیصل کو ایف ٹی سی کے سامنے سے مکمل بند کر دیا گیا، تمام ٹریفک کو کالا پل کی جانب موڑا جارہا ہے، نرسری پر بھی ناکہ بندی کر دی،پولیس کی بھاری نفری مین شاہراہ فیصل نرسری پر موجود ہے، روڈ بلاک اور پولیس کی بھاری نفری موجود ہونے کی وجہ سے شاہراہ فیصل پر شدید ٹریفک جام ہوگیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے، کسی بھی شخص کو ریڈ زون میں داخل ہونے نہیں دیں گے۔

دوسری جانب سندھ اسمبلی کے اطراف سیاسی جماعتوں کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر مختلف شاہراہیں کنٹینرز رکھ کر بند کر دی گئیں۔