ویب ڈیسک : تائیوان کے نئے صدر لائی چنگ تے کے حلف لینے کے تین دن بعد شرو ع ہونے والی فوجی مشقوں کو بیجنگ نے "علیحدگی پسندانہ کارروائیوں" کی "سخت سزا" قرار دیا ہے۔ تائیوان نے اس "غیر معقول اشتعال انگیزی" کی مذمت کی ہے۔
چینی فوج کی ایسٹرن تھیئٹر کمانڈ نے کہا کہ آرمی، بحریہ، فضائیہ اور راکٹ فورسز نے آبنائے تائیوان اور کنمین، ماتسو، ووکیو اور ڈونگین جزائر میں فوجی مشقیں شروع کردی ہیں۔
چین کی سرکاری میڈیا ژنہوا کے مطابق یہ فوجی مشقیں مشترکہ سمندری، فضائی جنگی تیاریوں، اچوک حملوں اور حقیقی جنگی صلاحیتوں کو جانچنے کے لیے مربوط کارروائیواں پر مرکوز ہیں۔
چینی فوج کے ترجمان لی ژی کے مطابق یہ مشقیں "علیحدگی پسندانہ کارروائیوں" کے لیے"سخت سزا" ہیں، جو لائی چنگ تے کے صدر کے عہدے کا حلف اٹھانے کے تین دن بعد شروع کی گئی ہیں۔ انہوں نے ان مشقوں کو "بیرونی طاقتوں کی مداخلت اور اشتعال انگیزی کے خلاف سخت انتباہ" بھی قرار دیا۔
ماضی میں بیجنگ تائیوان کے صدر لائی کو ایک "خطرناک علیحدگی پسند" کہتا رہا ہے جو اس کے بقول خطے میں " جنگ اور زوال" لائے گا۔
تائی پے نے یہ بھی کہا کہ اس نے بیجنگ کے اقدام کے جواب میں بحری، فضائی اور زمینی افواج کو متحرک کردیا ہے۔
تائیوان کی وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے کہ،"مسلح افواج کے تمام افسران اور سپاہی تیار ہیں۔" انہوں نے مزید کہا،"ہم جنگ کی تیاری، جنگ کا جواب دینے اور جنگ سے گریز نہ کرنے کے مضبوط ارادے پر قائم ہیں۔"