سوئی ناردرن نے ایک سال کے دوران گیس کی قیمت میں تیسری مرتبہ اضافہ  مانگ لیا

سوئی ناردرن نے ایک سال کے دوران گیس کی قیمت میں تیسری مرتبہ اضافہ  مانگ لیا

(ویب ڈیسک ) سدھیر چودھری : عوام پر مہنگائی کا ایک اور بم گرانے کی تیاریاں کر لی گئیں۔ سوئی ناردرن نے ایک سال کے دوران گیس کی قیمت میں تیسری مرتبہ اضافہ مانگ لیا۔

کمپنی کی درخواست کی سماعت آج سوئی گیس ہاؤس لاہور میں ہوئی ۔ اس موقع پر چیئرمین اوگرا مسرور احمد خان نے کہا کہ گیس کی قیمت میں اضافے کی پٹیشن موصول ہوئی ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے جزئیات کا جائزہ لے کر بہترین عوامی مفاد میں فیصلہ کریں گے۔

 مسرور احمد خان نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں ردوبدل پر یکم جولائی سے عمل درآمد ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی گیس مہنگی ہونے کے باعث ایل پی جی کی مانگ میں اضافہ ہوا۔ اور انرجی مکس میں اس کا شیئر 1.3 فی صد جو مستقبل میں بڑھ کر 4 سے 5 فی صد ہو جائے گا۔ 

انہوں نے  خبردار کیا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی بہت زیادہ ہے اس گیس کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ صارفین کی مشکلات کو سامنے رکھ کر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ  قدرتی گیس میں 9 فی صد سالانہ کمی اور کھپت میں اضافہ ہو رہاہے ۔  4 سال قبل ایل پی جی 3 ہزار ٹن استعمال ہو رہی تھی اب 5 ہزار ٹن ہو گیا ہے جبکہ 6 سال بعد 16 ہزار ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپلائنسز کی کارکردگی بہتر نہ ہونے کے باعث 80 فی صد گیس ضائع ہوتی ہے۔ چیئرمین اوگرا نے کہا کہ کوئی بھی مقامی یا عالمی ادارہ ہمیں قیمت بڑھانے پر مجبور نہیں کر سکتا۔

  سوئی ناردرن گیس کے ایم ڈی عامر طفیل کا کہنا تھا کہ گیس کی قیمت میں فوری طور پر 475 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ گیس کمپنی کے اخراجات 923 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔ اس موقع اپٹما کے نمائندے کا کہنا تھا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ 21 ارب سے کم ہو کر 16 ارب ڈالر  رہ گئی۔ جنوری 2023 سے گیس کی قیمت 2.3 گنا بڑھ چکی ہیں۔  63 فی صد گیس گھریلو صارفین کو دے کر ضائع کر رہے ہیں۔

 ترجمان ایپٹما نے کہا کہ گیس کی قیمتوں کی وجہ سے 2023 میں جی ڈی پی  کی شرح  نمو کم ہوئی۔ امریکہ اور یورپ کی نسبت مہنگی بجلی پاکستان میں فروخت کی جاتی ہے۔ قدرتی گیس کی موجودہ قیمت 4.2 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہے جبکہ   سوئی ناردرن 15 ڈالر میں فروخت کر رہی ہے۔

 ترجمان نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے سے صنعتی پیداوار رک جائے گی اور بے روزگاری پھیلے گی اس لئے سوئی ناردرن کا مطالبہ سراسر زیادتی ہے۔  چین اور بھارت میں 3 اور 5 سینٹ فی یونٹ بجلی مل رہی پاکستان میں 15 سینٹ میں مل رہی ہے: خطے کے تمام ممالک کو سستی گیس مل رہی ہے اور ہم مہنگی گیس لینے پر مجبور ہیں۔

 شیخ  محمد ایوب،  چیئرمین آل پاکستان ٹیکسٹائل پراسیسنگ ملز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ گیس مہنگی ہونے سے بین الاقوامی آرڈرز ہمارے ہاتھ سے نکل جائیں گے۔ ہمسایہ ممالک، بھارت، بنگلہ دیش،  ایکسپورٹرز کو یوٹیلٹیز کی مد میں سہولیات دیتے ہیں۔ 

شیخ ایوب کے مطابق یوٹیلیٹیز کی قیمتیں بڑھنے سے ہم دن بدن مقروض ہوتے جا رہے ہیں۔ گیس چوری روکنے کے لئے کمپنی کا فیلڈ اسٹاف متحرک ہونا چاہیئے۔ شیخ ایوب نے انکشاف کیا کہ مہنگی گیس کی وجہ سے متعدد فیکٹریاں بلوں کی وجہ سے بند ہو چکی ہیں جبکہ بے روزگاری بڑھ گئی ہے۔ 

چودھری محمد فاروق، چیئرمین ریسٹورنٹس اینڈ ہوٹلز ایسوسی ایشن نے کہا کہ  محدود قدرتی گیس کی مانگ شہروں میں پوری نہیں ہو رہی تو جنگلوں اور دیہاتوں میں کنکشن کیوں دئیے گئے۔ گھریلو صارفین کا بل چند ہزار تھا جو اب 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے ہو گیا ہے۔ گیس لیکیج کو روکنے کی ضرورت ہے۔

چودھری محمد فاروق نے کہا کہ  کمپنی کی پرانی و بوسیدہ لائنوں کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ نئی لائنیں نہ بچھائی جائیں۔ صارفین سے آر ایل این جی کی قیمت وصول کرنے کے باوجود گیس نہیں مل رہی۔ گیس پریشر نہ ملنے سے میٹر خراب ہو رہے ہیں اور ملبہ صارف پر ڈال دیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گیس کنکشن سیکیورٹی میں 200 فی صد اضافہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ 7000 کمرشل کنکشن کٹ چکے ہیں جس سے ہزاروں لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں۔   گیس کی قیمت بڑھنے سے 11019 ریسٹورنٹس،  تنور اور ہوٹلز بند ہو چکے ہیں جس سے ہزاروں افراد بے روزگار ہو چکے ہیں۔ 

 چیف فنانشل آفیسر، سوئی ناردرن ، کامران اکرم کہتے ہیں کہ ادائیگیوں کے حوالے سےسوئی ناردرن گیس کے حالات خراب ہیں۔ 6 ماہ قبل  قیمت میں اضافے کی یہ درخواست فائل کی گئی۔ آج  بین الاقوامی منڈی میں خام  تیل کی قیمت بڑھ چکی ہے۔ کمپنی  کا آپریشنل خرچہ 56 ارب روپے ہے۔ دو ارب 30 کروڑ روپے فنانس کاسٹ ہے۔ایک ارب 20 کروڑ روپے سپیشل پروجیکٹ کے لئے ہے۔ حکومتی ہدایت پر نئے ٹائونز اور دیہاتوں میں گیس پائپ لائن بچھائی گئی۔ گیس کے ترسیلی نقصانات اور چوری روکنے کے لئے 21 ارب کی لاگت سے لیزر ڈیٹیکشن، سمیت دیگر اقدامات کئے ہیں۔ 

کامران اکرم نے کہا کہ  یو ایف جی ماضی کی نسبت کم ہو رہی ہے۔ گیس چوری اور لیکیج روکنے کے لئے مزید اقدامات کے لئے رقم چاہیئے۔ 13 ارب روپے سے 5700 کلو میٹر لائن ڈالنے کی اجازت مانگی یے۔ یہ پراجیکٹ حکومت کا سماجی ایجنڈے کا حصہ ہے۔ 2023 میں جاری اسکیمیں چلتی رہیں جبکہ نئے کنکشن پر پابندی ہے۔ امسال 317 ٹریلین بی ٹی یو، 80 ٹریلین ٹریلین آر ایل این جی ہوگی جبکہ مجموعی طور پر 397 ٹریلین بی ٹی یو میسر ہو گی۔ 

انہوں نے کہا کہ قدرتی گیس 404 ارب مالیت کی ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ  734 ارب آمدن 888 اخراجات، 154 ارب کا شارٹ فال ہے ۔ امسال 923 ارب ریونیو کی ضرورت ہے۔ اس لحاظ سے 2276 روپے 66 پیسے فی ایم ایم بی ٹی بنتی ہے۔

ہیڈ اکنامک افئیرز