غیرقانونی حراست، جھوٹی گرفتاری پر تھانیدار معطل، عدالت نے نئے اصول بنادیے

غیرقانونی حراست، جھوٹی گرفتاری پر تھانیدار معطل، عدالت نے نئے اصول بنادیے
کیپشن: Police officer suspended for illegal detention, false arrest, court made new rules

ویب ڈیسک: (سلیمان اعوان) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال نے پولیس کی جانب سے شہریوں کی غیر قانونی حراست اور جھوٹے مقدمات میں نامزد کرنے کے حوالے سے بڑا فیصلہ سنا دیا ہے۔

پبلک نیوز کے مطابق عدالت نے خاتون کو غیر قانونی حراست میں رکھ کر مقدمے میں نامزد کرنے پر ایس ایچ او اور دیگر عملے پر مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ڈی پی او سیالکوٹ کو ایس ایچ او اور اے ایس آئی کو فوری معطل کرکے محکمانہ کارروائی کی ہدایت کردی۔ 

عدالت نے ملزمان کو گرفتار کرنے کے حوالے سے نئے اصول بھی وضع کردیے۔ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ پولیس شریک ملزمان کے ضمنی بیانات کی روشنی میں کوئی گرفتاری نہیں کرے گی۔ پولیس پابند ہوگی کہ شریک ملزم کے ضمنی بیان سے متعلقہ شواہد حاصل کر کے پھر کارروائی کرے۔ 

اگر کوئی شکایت کنندہ کوئی  بیان ریکارڈ کرایے تو  تفتیشی پابند ہوگا اس سے متعلقہ شواہد بھی حاصل کرے۔ علاقہ  مجسٹریٹ جسمانی یا جوڈیشل ریمانڈ کے لیے تکنیکی چیزوں کو چھوڑ کر ریکارڈ کو سامنے رکھ کر فیصلہ کریں گے۔

جسٹس اسجد جاوید گھرال نے نجمہ بی بی کی درخواست پر 10صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

درخواست گزار کے مطابق اسکی بیٹی نگینہ بی بی کو ڈسکہ پولیس نے رات کو دو بجے گھر سے اٹھایا۔ عدالت نے متعلقہ ایس ایچ او کو مغوی کو پیش کرنے کا حکم دیا۔ ایس ایچ او نے مغوی کو پیش کرنے کی بجائے رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ 

رپورٹ کے مطابق مغوی ڈکیتی کے مقدمے میں مطلوبہ تھی جسے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا ہے۔ درخواست گزار کی وکیل کے مطابق ایس ایچ او نے ناجائز حراست کو کور کرنے کے لیے جھوٹے مقدمے میں نامزد کیا۔ 

ایس ایچ او کی رپورٹ کے مطابق خاتون شریک ملزمان کے ہمراہ ڈکیتی کے مقدمے میں مطلوب تھی۔ ایس ایچ او نے بیان میں کہا کہ ضمنی بیان کی روشنی میں خاتون کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ متعلقہ ایس ایچ او کیس ریکارڈ پیش کرنے میں ناکام رہے۔

جس مقدمے میں گرفتاری ڈالی وہ ابتدائی طور پر تین نامعلوم افراد پر درج تھا۔ کسی بھی شخص کی آزادی اور تکریم سب سے مقدس ہے۔ قانون میں دیے گئے طریقہ کے بغیر کسی بھی شخص کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔ موجودہ کیس میں ملزمہ کا نام کرائم رپورٹ میں شامل نہیں تھا۔ ملزمہ کو دیگر ملزمان کے نام نہاد بیان کی روشنی میں نامزد کیا گیا۔ 

قانون شہادت کے مطابق پولیس کے سامنے کسی ملزم کے بیان کو شریک ملزم کے خلاف بطور ثبوت پیش نہیں کیا جاسکتا۔ پولیس آفیشل نے بغیر شواہد اور بغیر سرچ وارنٹ کے آدھی رات کو مغوی کے گھر پر ریڈ کیا۔ پولیس آفیشل کا یہ اقدام انتہائی شرمناک ہے۔ عدالت نے نگینہ بی بی کی گرفتاری غیر قانونی قرار دے کر فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

Watch Live Public News

سینئر کورٹ رپورٹر