الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2023 پارلیمنٹ سے منظور

الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2023 پارلیمنٹ سے منظور
اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے الیکشن ترمیمی بل 2023 کی منظوری دے دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بل وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی کی جانب سے پیش کیا گیا۔ بل کے مطابق جاری معاشی منصوبوں اور بین الاقوامی معاہدوں پر عملدرآمد کا اختیار نگران حکومت کو ملے گا، نجکاری کمیشن ایکٹ، انٹر گورنمنٹل پرائیویٹائزیشن ایکٹ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلنے والے منصوبے شامل ہیں ۔ بل میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی نشست پر 8000 سے کم جبکہ صوبائی اسمبلی نشست پر 4000 سے کم ووٹوں کے فرق پر دوبارہ گنتی ہوگئی، پریزائڈنگ افسران نتیجے کو فوری طور پر الیکشن کمیشن کو بھیجنے کے پابند ہوں گے، حتمی نتیجے کی تصویر بنا کر ریٹرننگ افسر اور الیکشن کمیشن کے ساتھ شئیر کی جائے گی۔ بل کے مطابق الیکشن ٹربیونل میں ریٹائر ججز کو شامل نہیں کیا جائے گا،پریزائڈنگ افسر نتیجہ الیکشن کی رات 2 بجے تک دینے کا پابند ہو گا، الیکشن نتائج جمع کرانے کی ڈیڈ لائن اگلی صبح 10 بجے تک ہو گی، نادرا الیکشن کمیشن کو نئے شناختی کارڈ کے ریکارڈ فراہم کرنے کا پابند ہوگا،امیدوار 60 روز میں قومی اسمبلی ، سینیٹ سیٹ کا حلف لینے کا پابند ہو گا۔ بل میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ ٹیکنوکریٹ سیٹ پر تعلیمی قابلیت کے علاوہ 20 سالہ تجربہ درکار ہو گا، حلقہ بندیاں آبادی کے تناسب پر ہی کی جائیں گی،حلقہ بندیوں کا عمل انتخابی شیڈول کے اعلان کے 4 ماہ قبل مکمل ہو گا،حلقوں میں ووٹرز کی تعداد میں فرق 10 فیصد سے زیادہ نہیں ہو گا۔ بل کے متن کے مطابق الیکشن کمیشن پولنگ عملے کی تفصیلات ویب سائٹ پر جاری کرے گا،حتمی نتائج کے تین روز میں مخصوص نشستوں کی حتمی ترجیحی فہرست فراہم کرنا ہوگی،قومی اسمبلی نشست کے لئے 40 لاکھ سے ایک کروڑ تک خرچ کرنے کی اجازت ہوگی، اگر الیکشن عملے کی وجہ سے الیکشن میں خرابی ہوتی ہے تو عملے کے خلاف کارروائی ہو گی، صوبائی نشست کے لئے انتخابی مہم پر 20 سے 40 لاکھ خرچ کرنے کی اجازت ہوگی۔ بل میں کہا گیا ہے کہ امیدوار 10 روز میں حلقے پولنگ عملے کی تعیناتی چیلنج کر سکے گا،سیکیورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشن کے باہر ڈیوٹی دیں گے،ہنگامی صورتحال میں سیکیورٹی اہلکار پریزائڈنگ افسر کی اجازت سے اندر آ سکیں گے،خواجہ سراؤں کو انتخابات لڑنے اور ووٹ ڈالنے کی اجازت حاصل ہو گی،مقررہ وقت میں انٹرا پارٹی انتخابات منعقد نا کرنے پر پارٹی کو شو کاز نوٹس کا اجراء اور جرمانہ عائد ہوگا۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔