ویب ڈیسک: سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کی جانب سے ' بی فار یو' گروپ پر 4 ارب روپے جرمانہ عائد کر دیا گیا ہے۔کپمنی پر الزام عمومی الزام ہے کہ عام شہریوں کو غیر معمولی منافع کے لالچ میں ورغلایا گیا اور ان سے اربوں روپے بٹورے گئے۔ ایس ای سی پی نے اس حوالے سے سخت ایکشن لیتے ہوئے بی فار یو نامی نجی گروپ آف کمپنیز کو جرمانہ کیا۔ بی فار یو کے تحت 18 کمپنیوں کو بند کرانے کے لیے عدالت سے بھی رجوع کر لیا گیا ہے۔ مذکورہ کمپنیوں کے سربراہان بھی آئندہ پانچ سالوں تک کے لیے نہ اہل قرار دے دیئے گئے ہیں۔ سرمایہ کاری کا جھانسہ دے کر فراڈ کرنے والے بی فار یو گروپ ریگولیٹری ایکشن مکمل ہو چکا ہے۔ چار ارب روپے جرمانہ بنیادی طور پہ نجی گروپ کے تحت چلنے والی 18 کمپنیوں اور 25 ڈائریکٹرز پہ عائد کیا گیا ہے۔اس حوالے سے ریگولیٹری ایکشن مکمل کرتے ہوئے ایس ای سی پی نے خصوصی طور پہ اعلامیہ بھی جاری کیا ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ مندرجہ بالا کارروائی میں نہ اہل قرار دیئے گئے ڈائریکٹر نئی کمپنی رجسٹر کرا سکیں گے نہ آئندہ پانچ برسوں تک کسی کمپنی کے ڈائریکٹر بن سکیں گے۔اعلامیہ کے مطابق نجی گروپ کے مالک سیف الرحمان نیازی اور خاندان کے قریبی لوگ بھی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ گروپ کا کیس نیب کے پاس زیر سماعت ہے جبکہ مزید تحقیقات بھی کی جا رہی ہیں۔ اس سے قبل نجی گروپ کی جانب سے 200 ارب روپے تک غیر قانونی سرمایہ اکٹھا کیا گیا۔ ایس ای سی پی کے مطابق بی فور یو گروپ کی جانب سے ٹرانپسورٹ کمپنی بطور فرنٹ کمپنی استعمال کی جا رہی تھی۔ گروپ کے تحت 18 کمپنیاں محض پچھلے دو سالوں میں رجسٹر ہوئیں۔ جن کو بند کرانے کی غرض سے عدالت کے ساتھ رجوع کیا جا چکا ہے۔ گروپ کے ساتھ 5 غیر رجسٹرڈ ادارے بھی جڑے ہوئے ہیں۔کمپنی مالک نے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر رکھی ہے جبکہ ان کا نام ای سی ایل میں شامل ہے۔ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے تنبیہہ بھی جاری کی ہے کہ ایسی غیر قانونی کمپنیوں اور سکیموں سے بچ کر رہیں۔