نوجوان اب ویڈیو گیمز کھیل کر لاکھوں ڈالر کیسے کما سکتے ہیں؟

نوجوان اب ویڈیو گیمز کھیل کر لاکھوں ڈالر کیسے کما سکتے ہیں؟
کیپشن: نوجوان اب ویڈیو گیمز کھیل کر لاکھوں ڈالر کیسے کما سکتے ہیں؟

ویب ڈیسک: ویڈیو گیم کھیلنا اب صرف تفریخ کا ہی ذریعہ نہیں رہا بلکہ دولت کمانے کا بھی ایک بڑا پلیٹ فارم بن چکا ہے۔ اگر آپ اچھے ویڈیو گیمر ہیں تو آپ پر "ہُن" (دولت) برس سکتا ہے۔

اگست 2024 کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت دنیا کا سب سے دولت مند ویڈیو گیمر ٹیلر بلوائنز ہیں جو ’ننجا‘ کے نام سے کھیلتے ہیں۔

وہ ویڈیو گیمز کھیل کر سالانہ ایک کروڑ 70 لاکھ ڈالر کماتے ہیں۔ دوسرے نمبر پر ’نو ٹیل‘ کے نام سے کھیلنے والے جان سنڈسٹین ہیں جن کی سالانہ آمدنی 70 لاکھ ڈالر سے زیادہ ہے۔

اچھے کھلاڑیوں کو ویڈیو گیمز بنانے والی کمپنیوں میں ویڈیو گیم کھیل کر ٹیسٹ کرنے کی ملازمتیں مل جاتی ہیں۔ وہ بھی لاکھوں کماتے ہیں۔ کئی ایک ویڈیو گیمز کا کوچنگ سینٹر کھول لیتے ہیں۔ جو یہ بھی نہیں کرتے مگر اچھا کھیلتے ہیں تو وہ مقابلے جیت کر کافی کما لیتے ہیں۔

اگر آپ کو کبھی ویڈیو گیمز کی لائیو اسٹریمنگ دیکھنے کا موقع ملے تو آپ کو یہ دیکھ کر حیرت ہوگی کہ کھیل کے دوران بہت سے لوگ ویڈیو گیمر کو ڈالروں میں انعام دے رہے ہوتے ہیں جو براہ راست ان کے اکاؤنٹ میں جا رہا ہوتا ہے۔

ویڈیو گیمز کی لائیو اسٹریمنگ

انٹرنیٹ پر درجنوں ایسے پلیٹ فارم موجود ہیں جہاں آپ نہ صرف دنیا بھر میں کسی سے بھی براہ راست ویڈیو گیم کھیل سکتے ہیں بلکہ دوسروں کو کھیلتے ہوئے دیکھ بھی سکتے ہیں۔ 

ٹویچ(Twitch) کا شمار سب سے معروف لائیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم میں ہوتا ہے جس پر جانے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ یوٹیوب ، فیس بک، ٹک ٹاک اور کئی دوسرے معروف پلیٹ فارم بھی آپ کو براہ راست ویڈیو گیم کھیلنے اور دوسروں کو کھیلتے ہوئے دیکھنے کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔

ویڈیو گیمز کا مستقبل، میٹا ورس

آئندہ چند برسوں میں ویڈیو گیمز کے شعبے میں انقلاب آنے والا ہے اور ان گیمز کا انداز، کھیلنے کا طریقہ، دیکھنے کا زاویہ یکسر تبدیل ہو جائے گا۔

میٹاورس پلیٹ فارم پر حقیتی اور کھیل کے اندر کی تصوراتی زندگی کا فرق مٹ جائے گا اور کھلاڑی مصنوعی ذہانت اور دوسری ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کی مدد سے کھیل کی تصوراتی دنیا میں ایک کردار کی طرح داخل ہو جائے گا۔ اس نئی تبدیلی کو میٹاورس کا نام دیا گیا ہے۔ میٹا( فیس بک)، گوگل اور مائیکروسافٹ اس نئے نظام پر کام کر رہے ہیں۔

میٹاورس کا دائرہ صرف ویڈیو گیمز تک ہی محدود نہیں رہے گا بلکہ زندگی کے اکثر شعبے اس کے اثر میں آ جائیں گے۔ مثال کے طور پر مختلف مقامات پر بیٹھے ہوئے لوگ میٹا ورس کے ذریعے تصوراتی طور پر ایک ہی جگہ پر اکھٹے ہو کر آپس میں حقیقی دنیا سے بات چیت کر سکیں گے۔

ویڈیو گیمز کی کمپنیاں

ویڈیو گیمز تیار کرنے والی سب سے بڑی کمپنی سونی ہے جس کے بعد ٹنسیٹ (Tencent) اور مائیکروسافٹ کا نام آتا ہے۔ دنیا کی 50 بڑی ویڈیو گیمز کمپنیوں میں سے 13 امریکا، 10 جاپان، چھ چھ جنوبی کوریا اور چین، جبکہ فرانس اور سویڈن میں چار چار، اسرائیل، پولینڈ، برطانیہ، کینیڈا،سنگاپور، آئرلینڈ اور اٹلی میں ایک ایک کمپنی قائم ہے۔

ٹی وی یا اخبارات نہیں صرف ویڈیو گیمز کو اربوں ڈالر کے اشتہارات 

جیسے جیسے ویڈیو گیمز کا کینوس پھیل رہا ہے، اشتہاری کمپنیاں بھی اس جانب راغب ہو رہی ہیں اور ویڈیو گیمز تشہیری آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ بنتا جا رہا ہے۔ ای مارکیٹر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2024 میں موبائل گیمز میں اشتہارات کی آمدنی کا تخمینہ 7 ارب 77 کروڑ ڈالر ہے۔

ویڈیو گیمز کے دو پاکستانی ورلڈ چیمپئن 

پاکستان کے پروفیشنل ویڈیو گیمرز عالمی سطح پر اپنی پہچان رکھتے ہیں اور دو کھلاڑی ویڈیو گیمز کے عالمی مقابلوں کے چیمپئن ہیں۔ سید سومیل حسن ڈوٹا ٹو(Dota-2) کے ورلڈ چیمپئن ہیں۔

انہوں نے 2015 میں نہ صرف 10 لاکھ ڈالر کا انعام جیتا بلکہ انہیں کم عمر ترین چیمپئن کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ جب کہ ارسلان عیش صدیق چار بار ای وی او (Evo)چیمپئن شپ سیریز میں ویڈیو گیم ٹیکن(Tekken) کے فاتح ہیں۔

ویڈیو گیمز کھیلنے والے پاکستانیوں کی تعداد کروڑوں میں 

انٹنٹا ڈیجیٹل کے ڈیٹا کے مطابق 2024 میں پاکستان میں آن لائن ویڈیو گیمز کھیلنے والوں کی تعداد کا تخمینہ تین کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ ہے اورہر کھلاڑی ہر ہفتے اوسطاً چھ گھنٹے کھیلنے پر صرف کرتا ہے۔ ملک میں سمارٹ فونز کی تعداد 13 کروڑ سے زیادہ ہے جس سے ویڈیو گیمرز کی تعداد میں اضافے کا امکان نمایاں ہے، کیونکہ تقریباً 90 فی صد افراد اپنے سمارٹ فون پر ویڈیو گیمز کھیلتے ہیں۔
یاد رہے کہ پیرس میں ہونے والے اولمپکس 2024 کو تین کروڑ سے زیادہ لوگوں نے دیکھا جبکہ آن لائن ویڈیو گیمز کے مقابلے دیکھنے والوں کی تعداد ایک ارب سے زائد ہے۔ دنیا کے 45 فی صد کے قریب ویڈیو گیمرز کا تعلق ایشیا سے ہے۔

Watch Live Public News