اقتصادی سفارتکاری کی کامیابی کیلئے تمام کاوشیں بروئے کار لانا ہونگی

اقتصادی سفارتکاری کی کامیابی کیلئے تمام کاوشیں بروئے کار لانا ہونگی
اسلام آباد: (اے پی پی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اقتصادی سفارتکاری کی کامیابی کے لئے ہمیں تمام کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی۔ ملکی برآمدات کو بڑھانے کیلئے نئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ وزارتِ خارجہ میں اقتصادی سفارتکاری کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اقتصادی سفارت کاری پر توجہ بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی، قومی سلامتی کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں، پاکستان، جغرافیائی سیاست سے جیو اکنامکس کی طرف توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اکیلے اقتصادی سفارت کاری تبدیلی کے راستے پر گامزن ہونے کے لیے جادو کی چھڑی نہیں ہو سکتی۔ اس کے لیے ہمیں تمام کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزارتِ خارجہ کی جانب سے، اقتصادی سفارت کاری پر دو سفراء کانفرنسیں منعقد کی گئیں ، جس کے بعد 2020 میں نیروبی میں پاک- افریقہ تجارتی ترقی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ افریقہ ہمارے لیے ایک اہم خطہ ہے جس کی اقتصادی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے، حکومت پاکستان نے افریقہ میں پانچ مشنز کھول کر اپنی سفارتی موجودگی کو بڑھایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات سے اب تک حکومت کی کوششوں سے گذشتہ دو سالوں کے دوران 39 پوائنٹس کی بہتری آئی ہے۔ ہماری سٹاک ایکسچینج کو ایشیا کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی مارکیٹ قرار دیا گیا ہے۔ ہمارے کاروباری اعتماد کی درجہ بندی میں 59 پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔ افریقی ممالک کے ساتھ 7 فیصد کے حوصلہ افزاء اضافے کے ساتھ پاکستان کی مجموعی تجارت بڑھی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ اقدام کے تحت، 175 ممالک سے 299000 سے زیادہ اکاؤنٹس میں 2.9 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ رقوم جمع ہوئی ہیں۔ نیا پاکستان سرٹیفکیٹس میں تقریباً 2 بلین امریکی ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے مقرر کردہ اہداف کو حاصل کرنے کیلئے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کریں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اقتصادی سفارتکاری، محض درآمدات اور برآمدات سے کہیں زیادہ وسیع تصور ہے۔ اس میں وہ تمام اقدامات شامل ہیں جو ملک کی معیشت میں بہتری لانے میں معاون ہو سکتے ہیں۔ ان کاوشوں میں تجارت، سرمایہ کاری اور سیاحت کو فروغ دینا، بیرون ملک روزگار پیدا کرنا، ترسیلات زر میں اضافہ اور ٹیکنالوجی کی منتقلی میں سہولت فراہم کرنا شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی برآمدات کو بڑھانے کیلئے نئے اقدامات کو بروئے کار لانے اور مستقبل کی صنعتوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہمارے مشنز کس طرح پاکستان کو مصنوعی ذہانت، الیکٹرک وہیکلز ٹرانسپورٹیشن، اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق متحرک کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مذہبی سیاحت سمیت سیاحت کی تمام جہتوں کو فعال انداز میں فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ہمیں اپنی اقتصادی سفارت کاری پر جارحانہ انداز میں کام جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔