پاکستانی کوہ پیما ساجد علی سدپارہ نے بغیر آکسیجن نانگا پربت سر کرلی

پاکستانی کوہ پیما ساجد علی سدپارہ نے بغیر آکسیجن نانگا پربت سر کرلی
امریکا، سوئٹزرلینڈ،ناروے، روس، فرانس، ترکی، میکسیکو، نیپال اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے 23 کوہ پیماؤں نے گذشتہ روز صبح دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت کامیابی سے سر کرلی۔ تفصیلات کے مطابق ان کوہ پیماؤں میں شامل ساجد علی سدپارہ الپائن اسٹائل میں 8 ہزار 126 میٹر بلند چوٹی پر پہنچ کر پہلے پاکستانی کوہ پیما بن گئے کہ جنہوں نے دنیا میں 8 ہزار میٹر بلند 14 چوٹیوں میں سے 7 کو کسی اضافی آکسیجن اور پورٹر کی مدد کے بغیر سر کرلیا۔ ناروے سے تعلق رکھنے والے کرسٹن ہریلا بھی ان کوہ پیماؤں میں شامل تھے جنہوں نے نانگا پربت سر کرنے کے ساتھ مجموعی طور پر 45 روز کے مختصرعرصے میں 8 ہزار میٹر بلند 9 چوٹیوں کو کامیابی سے سر کرلیا جب کہ ترکیہ سے ٹونک فائنڈک اور سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والے سوفی لاووڈ نے تمام 8 ہزار میٹر بلند چوٹیوں کو سر کرنے کا ہدف مکمل کرلیا۔ 23 میں سے 20 کوہ پیما ’سیون سمٹ ٹریک‘ مہم کی ٹیم کا حصہ تھے، الپائن کلب آف پاکستان کے سیکریٹری کرار حیدری کا کہنا ہے کہ یہ کوہ پیما صبح 6 بج کر 55 منٹ سے صبح 9 بج کر 35 منٹ کے درمیان کامیابی سے 8 ہزار 126 میٹر بلند نانگا پربت کی چوٹی تک پہنچ گئے۔ پاکستان سے ساجد علی سدپارہ، امتیاز علی سدپارہ، یوسف علی، ’سیون سمٹ ٹریک‘ مہم کی ٹیم کے رکن تھے، اس میں ناروے کی کوہ پیما کرسٹن ہریلا، نیپال سے ٹینجن شیرپا عرف لاما، پسنگ نوربو، لکپا ٹیمبا، نیما رنجی، داوا سانگے، ڈینڈی، پسنگ تنجی، نیما دورجے، منگ ٹیمبا، لکپا ٹیمبا، سوئٹزرلینڈ سے سوفی لاواڈ، روس سے الینا پیکووا، ترکیہ سے طنج فندک، میکسیکو سے ویریدیانا الواریز، فرانس سے فرینکوائس امیلانو اور اولیسے فرینکوائس بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ کوہ پیماؤں کی ایک اور ٹیم کے تین ارکان (امریکا سے جینا میری اور نیپال سے داوا پسداوا اور نوانگ شیرپا) نے گذشتہ روز صبح نانگنا پربت کی چوٹی سر کرلی۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔