6 ججوں کے خط پر سینیٹر عرفان صدیقی کا اہم ترین بیان

6 ججوں کے خط پر سینیٹر عرفان صدیقی کا اہم ترین بیان
کیپشن: Senator Irfan Siddiqui
سورس: web desk

ویب ڈیسک:سپریم جوڈیشل کونسل ایجنسیوں کے نہیں، ججوں کے محاسبے کا فورم ہے، سینیٹر عرفان صدیقی کا چھ ججوں کے خط پر تبصرہ۔

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے اپنے بیان میں کہا کہ پانچ سال تک جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے حق میں ایک لفظ تک نہ بولنے والوں کے ضمیر اچانک کیوں جاگ گئے ہیں؟محسن اختر کیانی ہر اس بینچ کا حصہ تھے جس نے جنرل فیض حمید کی دو سال کی محنت بچائی،9 مئی کے ملزموں کے تحفظ کے لئے مخصوص جماعت کی سہولت کاری کی جا رہی ہے،ججز نے اپنی شکایت غلط جگہ پہنچائی ہے۔

ججز جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی طرح برملا ایسے کرداروں کا نام لیتے،ججز عدلیہ پر اثر انداز ہونے کے الزام میں انہیں اپنی عدالتوں میں طلب کرتے،بظاہر اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینیئر ترین جج نے اپنے سے جونیئر ججوں پر اثر انداز ہوکر یہ خط لکھوایا ہے،بظاہر اس خط  کا محرک کوئی اور ہے۔

ایک آدھ جج کے سوا سب نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا سوشل بائیکاٹ کئے رکھا،آج اس کے حق میں آنے والے فیصلے کی آڑ لے کر وہ ایک سیاسی ایجنڈے کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں،یکم اکتوبر 2018 کو جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی معزولی کے بعد جسٹس محسن اختر کیانی نواز شریف کے بارے میں ہر بینچ کا حصہ تھے،انہوں نے کسی ایک مقدمے میں بھی نواز شریف کو ریلیف نہیں دیا۔ 

لیگی رہنما نے کہا کہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن بنے رہے،یقینی بنایا گیا نواز شریف یا مریم انتخابات سے پہلے جیل سے باہر نہ آ سکیں،جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو "ضابطہ اخلاق" کی خلاف ورزی کی سزا دی گئی تھی،درحقیقت ضابطہ اخلاق کی دھجیاں ان جج صاحبان نے اڑائی ہیں جو 9 مئی کے ملزمان کو سزائیں سنائے جانے کے حتمی مرحلے میں انتظامیہ اور ایجنسیوں پر سوالات اٹھا کر ایک مخصوص جماعت کے سہولت کاروں کا کردار ادا کر رہے ہیں۔