ویب ڈیسک : پاکستان نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ اس کی سرزمین پر ہونے والے متعدد دہشت گرد حملوں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) ملوث رہی ہیں، جن کے ٹھوس شواہد اقوام متحدہ کو دیے گئے ہیں اور جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کو انڈین ایجنسیوں نے مالی مدد دی اور سپانسر کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں انڈین وفد کے بیان کے جواب میں پاکستانی مشن کی سیکنڈ سکریٹری رابعہ اعجاز نے جہاں انڈیا کو مقبوضہ کشمیر میں بچوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی یاددہائی کروائی، وہیں اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ انڈیا پاکستان میں ہونے والی بیشتر دہشت گردی کی کارروائیوں میں کسی نہ کسی طرح ملوث ہے، جس کے ذریعے بچے بھی متاثر ہوئے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق رابعہ اعجاز نے کہا کہ ’حالیہ برسوں میں پاکستان میں بچوں کو خوفناک تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کی بنیادی وجہ دہشت گرد حملے ہیں۔ متعدد حملوں کے پیچھے کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی رہی ہیں۔ ان میں 2014 میں آرمی پبلک سکول پر ہونے والا دہشت گردانہ حملہ بھی شامل ہے، جس میں 130 سے زائد معصوم بچے جان سے گئے تھے۔‘
رابعہ اعجاز نے کہا کہ ’ اقوام متحدہ کو ٹھوس شواہد دیے گئے ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کو انڈین ایجنسیوں نے مالی اعانت دی اور سپانسر کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’گرفتار انڈین جاسوس کمانڈر کلبھوشن یادیو جو ایک انٹیلی جنس افسر ہے، نے بھی اس طرح کی دہشت گردی اور تخریبی سرگرمیوں کے لیے انڈین معاونت کا اعتراف کیا ہے۔‘
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں انڈین وفد کے بیان کے جواب میں پاکستانی مشن کی سیکنڈ سکریٹری رابعہ اعجاز نے کہا کہ انڈیا نے حقائق کو نظر انداز کرنے، ان سے بچنے اور توڑنے مروڑنے کے فن میں مہارت حاصل کر لی ہے، اور سلامتی کونسل کے سامنے ’پرانے اور من گھڑت دعوے‘ پیش کر کے عادتاً جھوٹ پھیلا رہا ہے۔
انہوں نے بچوں اور مسلح تنازعات سے متعلق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی گذشتہ سال کی رپورٹ میں شامل سفارشات کا ذکر کیا، جس میں انڈیا سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے زیر انتظام کشمیر میں طاقت اور پیلٹ گن کا استعمال بند کرے، گرفتاریاں کم کرے اور کشمیریوں سے بدسلوکی سے باز رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ایک انڈین این جی او انڈین پیپلز ٹربیونل (آئی پی ٹی) نے کشمیری بچوں کی حالت زار کو نہایت مناسب انداز میں بیان کیا ہے اور میں اس کا حوالہ دیتے ہوئے بتانا چاہتی ہوں کہ وادی کشمیر میں بچپن کا پورا تصور تبدیل ہوچکا ہے۔
’بچے کے جی میں نہیں جاتے اور نہ ہی نرسری کی نظمیں سیکھتے ہیں اور نہ ہی کھلونوں سے کھیلتے ہیں۔ اس کے بجائے، ان کے بچپن کی یادیں خوف، دہشت، مسلسل تشدد، بدامنی اور عدم تحفظ کے ماحول پر مشتمل ہیں۔‘
پاکستانی مشن کی سیکنڈ سکریٹری نے کہا کہ ’ مقبوضہ کشمیر میں انڈین افواج بچوں کے خلاف سنگین خلاف ورزیوں کی ذمہ دار ہیں، انڈین وفد کشمیر کو انڈیا کا حصہ قرار دے کر خود کو دھوکہ دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، اس قانونی افسانے پر ڈھٹائی سے کر قائم ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حقیقت واضح ہے: جموں و کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے، جیسا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں تسلیم کیا گیا ہے، جو اس کے مستقبل کا تعین کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی نگرانی میں آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کا مطالبہ کرتی ہیں۔
رابعہ اعجاز نے کہا کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں احتجاج اور بنیادی آزادیوں کے مطالبات کو دبانے کے لیے انڈین قابض افواج کے ظالمانہ اقدامات کو ہائی کمشنر فار ہیومن رائٹس (او ایچ سی ایچ آر) کے دفتر اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی دستاویزی شکل دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 اور سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیریوں کو بنیادی حقوق بالخصوص حق خودارادیت سے محروم رکھے ہوئے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں نئی دہلی کی ریاستی دہشت گردی اپنے جائز حق خودارادیت کے متلاشی افراد کے جذبے کو متزلزل نہیں کرے گی