سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی مبینہ آڈیو لیک

سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی مبینہ آڈیو لیک
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کی ڈیل رکوانے کیلئے پی ٹی آئی حکومت کے سابق وزیر خزانہ کی ایک مبینہ آڈیو سوشل میڈیا پر لیک ہو چکی ہے۔ اس مبینہ آڈیو میں شوکت ترین صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا وزرائے خزانہ کے ساتھ آئی ایم ایف ڈیل کے حوالے سے گفتگو کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ آج پیر کو آئی ایم ایف کا پاکستان کو ایک ارب ڈالر کا فنڈ جاری کرنے کے لیے حتمی اجلاس بھی ہو رہا ہے۔ خیبر پختونخوا کی حکومت نے وفاقی حکومت کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ اس ڈیل کے نتیجے میں صوبے پر آنے والے مالی بوجھ کو نہیں اٹھائے گی تاہم پنجاب حکومت کا سرکاری طور پر ایسا کوئی اعلان سامنے نہیں آیا۔ اس مبینہ آڈیو لیک میں شوکت ترین خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور ظفر جھگڑا کو ہدایات دے رہے ہیں کہ سیلاب کے بہانے کو خط میں اول نمبر پر رکھا جائے۔ جس پر تیمور ظفر جھگڑا یہ کہتے ہیں کہ یہ بلیک میلنگ کی حکمت عملی ہے میں نے تو ایک روپیہ نہیں چھوڑنا۔ شوکت ترین کہتے ہیں کہ پہلے خط لکھو پھر ہم تینوں پریس کانفرنس بھی کر سکتے ہیں۔ ایک دوسری مبینہ آڈیو لیک میں شوکت ترین کو وزیر خزانہ پنجاب محسن لغاری کے درمیان گفتگو سامنے آئی ہے۔ اس میں شوکت ترین کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف کو دی گئی 750 ارب کی کمٹمنٹ دی ہے، اس آپ کہیں کہ یہ وعدہ ہم نے سیلاب سے پہلے کیا تھا، ہمیں سیلابی صورتحال کی وجہ سے بہت رقم خرچ کرنا پڑے گا۔ ہم یہ کمٹمنٹ اب پوری نہیں کر سکیں گے۔ اس پر مبینہ طور پر محسن لغاری سوال اٹھاتے ہیں کہ کیا ایسا کرنے سے ریاست کو نقصان نہیں ہو گا؟‘ اس کے جواب میں شوکت ترین کہتے ہیں کہ نقصان تو ہوگا لیکن ریاست کو نقصان اس چیز سے بھی ہو رہا ہے جو یہ آپ کے چیئرمین کیساتھ کر رہے ہیں۔ شوکت ترین وجوہات بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’وفاقی حکومت ہمارے اوپر دہشتگردی کے مقدمے بنا رہی ہے۔ ہم ایسا سین کریں گے کہ یہ نظر ہی نہ آئے کہ ہم ریاست کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘ شوکت ترین ان مبینہ آڈیو لیک میں یہ کہہ رہے ہیں کہ وفاقی حکومت کو جب صوبے انکار کر دیں گے تو ان کے پاس ایک ہی آپشن ہو گا کہ وہ ایک اور منی بجٹ لے کر آئے اور ٹیکسوں میں مزید اضافہ کرے۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ شوکت ترین، محسن لغٖاری اور تیمور جھگڑا کی جانب سے اس آڈیو لیک پر ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔