ویب ڈیسک :امریکاکے محکمہ خزانہ پر چینی ہیکرز کے حملے کا الزام، متعدد کمپیوٹرز کے ڈیٹا امریکا سےباہر بیٹھے ہیکرز نے اڑا لیا متعدد حساس دستاویزات بھی شامل ہیں ، نیویارک ٹائمز کی رپورٹ
رپورٹ کے مطابق امریکا کے محکمہ خزانہ کےقانون سازوں کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ہیکنگ کے واقعہ کی تحقیقات سائبر سکیورٹی کی بڑی خلاف ورزی کےطور پر کی جارہی ہے تاہم اس وقت تک اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ مبینہ ہیکرز کو اس وقت تک بھی ٹریژری ڈیپارٹمنٹ کے ڈیٹا تک رسائی حاصل ہے۔
محکمہ خزانہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ " ٹریژری ڈیپارٹمنٹ اپنے سسٹمز اور اس میں موجود ڈیٹا کو درپیش خطرات کو سنجیدگی سے لیتا ہے ، گذشتہ 4 سالوں کے دوران اپنے سائبر دفاع کو مضبوط کیا ہے اور امریکا کے مالیاتی نظام کو خطرناک عناصر سے بچانے کے لئے نجی اور پبلک سیکٹر دونوں شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔"
رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی حکام ’’سالٹ ٹائفون’’ کے نام سے مشہور چینی سائبر جاسوسی مہم کے نتیجے میں تنقید کا شکارہیں، اس سائبر بریچ کے نتیجے میں چینی حکام کو نامعلوم تعداد میں امریکیوں کی نجی ڈیٹا اور فون پر بات چیت تک رسائی دی تھی۔
دوسری طرف وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ اہلکار نے جمعے کو بتایا کہ ہیکرز سے متاثر ہ ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں کی تعداد اب بڑھ کر نو ہو گئی ہے۔
ٹریژری ڈپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ انہیں ہیکنگ کا علم 8 دسمبر کو اس وقت ہوا، جب سافٹ وئیر فراہم کرنیوالی تھرڈ پارٹی نے خطرے کی جھنڈی لہرائی کہ ہیکرز نے ایک ایسا پاس ورڈ چوری کرلیا ہے جو وینڈر کے ذریعے کلاؤڈ بیسڈ سروس کو محفوظ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔
اس ’’ کی’’ نے ہیکرز کو سروس اسٹیشنز کی سیکیورٹی کو بائی پاس کرتے ہوئے کئی ملازمین کے ورک سٹیشن تک ریموٹ رسائی حاصل کرنے میں مدد کی۔
تاہم انکشاف منظر عام پر آتے ہی سافٹ وئیر کو آف لائن کردیا گیا اور اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ہیکرز کو اب بھی محکمے کی معلومات تک رسائی حاصل ہے۔
خط ادیتی ہاردیکر، محکمہ خزانہ کی اسسٹنٹ ٹریژری سکریٹری کی جانب سے سینیٹ بینکنگ کمیٹی کے رہنماؤں کولکھا گیا ہے ۔
محکمہ نے کہا کہ وہ ایف بی آئی اور سائبرسیکیوریٹی اور انفراسٹرکچر سیکیورٹی ایجنسی اور دیگر کے ساتھ مل کر ہیکنگ کے اثرات کی تحقیقات کر رہا ہے تاہم محکمے نے ہیکنگ کو چین سے وابستہ کئے جانے کی تفصیل نہیں بتائی۔