کراچی: وزیراعظم شہباز شریف نے کے۔ تھری منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈیمز کی تعمیراورمتبادل توانائی کےمنصوبوں کی تکمیل سےآئندہ چندسالوں میں اربوں ڈالرزکی بچت ہوگی ۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سستی توانائی پاکستان کی ضرورت ہے، ڈیمز کی تعمیر اور متبادل توانائی کے منصوبوں کی تکمیل سے آئندہ چند سال میں پاکستان کو سستی توانائی کے حصول سے اربوں ڈالر کی بچت ہوگی، سی پیک کا منصوبہ ماضی قریب میں اپنی پیدا کردہ مشکلات کی وجہ سے تعطل کا شکار ہوا ہے ، سی پیک منصوبوں اور چینی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری بڑھائیں گے جس سے ملک میں ترقی اور خوشحالی آئے گی ۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کیلئے اس منصوبے کا افتتاح کرنا اعزاز کی بات ہے ، اس منصوبے سے ملک میں توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی ، پاکستان 27 بلین ڈالر کی پٹرولیم مصنوعات درآمد کرتا ہے جو ہمارے لئے بڑی مالی مشکلات کا باعث ہے ، اس پلانٹ سے سستی توانائی حاصل ہوگی جو کہ پاکستان کی بڑی ضرورت ہے ۔، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کوایسے وسائل مہیا کئے ہیں کہ جو ہم ہائیڈل اوردیگر ذرائع سے سستی بجلی پیدا کرسکتے ہیں لیکن ہم استعداد سے کہیں کم بجلی پیدا کررہے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ دیامربھاشا اورداسو ڈیم زیر تعمیرہیں ، ان کے آپریشنل ہونے میں مزید 4 ،5 سال لگیں گے ، پاکستان سورج اور ہوا سے سستی بجلی حاصل کرسکتا ہے، آنے والے سالوں میں متبادل توانائی کے منصوبوں سے سستی بجلی حاصل ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ تھرمیں اللہ تعالیٰ نے ہمیں بے پناہ قدرتی وسائل سے نواز ا ہے جو ہماری آئندہ کئی سو سالوں کی ضرورت پوری کرنے کےلئے کافی ہیں اورملک کی ترقی و خوشحالی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ، حکومت متبادل توانائی کے منصوبوں پر کام آگے بڑھائے گی تاکہ پٹرولیم مصنوعات کی مد خرچ ہونے والے اربوں ڈالر بچائے جاسکیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ کے۔ تھری منصوبے کو نواز شریف دور میں حتمی شکل دی گئی ، آج یہ 1100میگاواٹ بجلی پیدا کررہا ہے ، اس پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اس سلسلے میں چینی دوستوں سے بات چیت ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے بڑی پیمانے پر تباہی ہوئی اور30 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا، اس صورتحال میں ہم چینی دوستوں سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ فی یونٹ قیمت میں کمی کریں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ چشمہ ۔فائیو کا معاہدہ بھی جلد ہوگا، پاکستان اورچین بہترین دوست اوربھائی ہیں ، گزشتہ 75 سال کے دوران ہماری دوستی وقت کی ہر آزمائش پر پورا اتری ہے اور ہر طرح کےحالات میں چین نے پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2015میں نواز شریف کی سربراہی میں سی پیک کے تحت اربوں ڈالرکے منصوبوں پر دستخط ہوئے جس کے تحت آج ہزاروں میگا واٹ بجلی پیدا ہورہی ہے ۔ ملک میں سی پیک کے تحت دوسرے کئی منصوبے بھی جاری ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاک چین دوستی اب اگلے مراحل میں داخل ہوگی۔ماضی قریب میں سی پیک اپنی پیدا کردہ مشکلات کے باعث تعطل کا شکار ہوا۔ انڈسٹریل زون بننے تھے جو نہیں بن سکے۔ اب ہماری بھرپور کوشش ہے کہ ان منصوبوں کو آگے بڑھائیں ۔پشاور سے کراچی ریلوے کے ایم ایل۔ ون منصوبے سے انقلاب آئے گا۔وزیراعظم نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے حکام ، سائنس دانوں، انجینئرز اور سٹاف کو منصوبے پر دن رات محنت کرنے پرشاباش دی اورکہا کہ وہ بھرپور ستائش کے حقدار ہیں ۔ وزیراعظم نے چین کے ساتھ شراکت داری کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ مزید منصوبوں کے آغاز اورتکمیل کےلئے چینی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کئے جائیں گے ۔ انہوں نے منصوبے پر کام کرنے والی چینی کمپنیوں کے عہدیداروں، انجینئرز اورسٹاف کا بھی شکریہ ادا کیا اوردعوت دی کہ مل بیٹھ کر مزید منصوبوں کےلئے پیشرفت کی جائے۔ بعد ازاں وزیراعظم نے کے ۔تھری آپریشنز روم کا دورہ کیا جہاں انہیں منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ۔