ارشد شریف قتل پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست،وزارت داخلہ و وزارت قانون کے مجاز افسر6اگست کو طلب

ارشد شریف قتل پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست،وزارت داخلہ و وزارت قانون کے مجاز افسر6اگست کو طلب
کیپشن: Arshad Sharif
سورس: Google

ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائیکورٹ نے صحافی ارشد شریف کے قتل پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست پروزارت داخلہ اور وزارت قانون کے مجاز افسر کو 6اگست کو طلب کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق صحافی ارشد شریف کے قتل پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست چیف جسٹس عامر فاروق درخواست پر سماعت کر رہے ہیں.

چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ آئی جی اور ایس جے آئی ٹی کے مطابق ان کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں کیونکہ اس کے ثبوت کینیا میں ہیں۔

عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ حکومت کا کمیشن تشکیل کے حوالے سے کیا موقف ہے ؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس کیس میں دو غیر ممالک اور ایک پاکستان شامل ہے ،دوسرے ممالک میں ایم ایل اے کے ذریعے ہی رسائی دی جا سکتی ہے ۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ یہاں کا جو معاملہ ہے اس سے متعلق سے کیا کمیشن بن سکتا ہے ؟ کمیشن وفاقی حکومت نے بنانا ہے اس سے متعلق بتائیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سامنے کمیشن کا معاملہ بھی تھا، عدالت نے کہا کہ اس حوالے سے کیا قباحت ہے ؟ اس کی تحقیقات تو ہونی چاہییں۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ آج نہیں تو دس سال بعد ہونی تو ہیں۔

پولیس حکام کا بتانا تھا کہ یہاں پیچیدگی آئے گی مرکزی ملزم جب کینیا میں ہے تو اس کے بغیر کاروائی کیسے آگے بڑھ سکتی ہے ؟

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارتِ داخلہ اور وزارتِ قانون کے مجاز افسر کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا ہے۔ 

چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کمیشن وفاقی حکومت نے بنانا ہے اس سے متعلق بتائیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے سامنے کمیشن کا معاملہ بھی تھا، چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اس حوالے سے کیا قباحت ہے؟ اس کی تحقیقات تو ہونی چاہئیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آج نہیں تو دس سال بعد ہونگی، ہونی تو ہیں۔

وکیل پولیس کا کہنا تھا کہ مرکزی ملزم کینیا میں ہیں، وہاں سے ایم ایل اے سے پہلے یہاں کچھ ہوا تو پیچیدگیاں ہونگی، چیف جسٹس عامر فاروق نے پوچھا کہ جوڈیشل کمیشن کا مقصد کیا ہوتا ہے، کیا اُس نے چالان جمع کرانا ہوتا ہے؟ جوڈیشل کمیشن نے انکوائری کرنی ہوتی ہے اور اسکی رپورٹ پبلش ہونی چاہیے۔

آئی جی اسلام آباد کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ آپ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے کی کوشش کر رہے ہیں، ایک پاکستانی شہری کینیا کی پولیس سے کیوں مارا جائے گا؟

جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 6 اگست تک ملتوی کر دی۔

Watch Live Public News