’سیالکوٹ واقعہ باعث شرم ہے، ذمہ داروں کو سزا ہوگی‘

’سیالکوٹ واقعہ باعث شرم ہے، ذمہ داروں کو سزا ہوگی‘
پبلک نیوز: وزیراعظم عمران خان کا سیالکوٹ واقعے سے متعلق کہنا ہے کہ یہ واقعہ پاکستان کے لیے باعث شرم ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ میں مشتعل گروہ کا ایک کارخانے پر گھناؤنا حملہ اور سری لنکن منیجر کا زندہ جلایا جانا پاکستان کیلئے ایک شرمناک دن ہے۔میں خود تحقیقات کی نگرانی کر رہا ہوں اور دوٹوک انداز میں واضح کر دوں کہ ذمہ داروں کو کڑی سزائیں دی جائیں گی۔گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری جانب معاملے پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ‏سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں سری لنکن پرانتھا کمارا کا بہیمانہ قتل انتہائی قابل مذمت اور شرمناک ہے- ایسے ماوراے عدالت اقدام قطعاً ناقابل قبول ہیں - اس گھناونے جرم کے مرتکب افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے سول ایڈمنسٹریشن کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی - اس سے قبل وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ میں سیالکوٹ کے واقعہ پر اجلاس ہوا جس میں چیف سیکرٹری پنجاب، آئی جی پنجاب، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، ایڈیشنل آئی جیز سی ٹی ڈی، سپیشل برانچ و متعلقہ افسران نے شرکت کی، ڈپٹی کمشنر و ڈی پی او سیالکوٹ نے واقعہ پر ویڈیو لنک کے ذریعے بریفنگ دی. وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ دوست ملک کے شہری کے بہیمانہ قتل کی ہر پاکستانی پر زور مذمت کر رہا ہے، واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے گی، اب تک 110 سے زائد ملزمان گرفتار کیے جا چکے ہیں، باقی ملزمان کی گرفتاری کے لیے نواحی علاقوں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں، فیکٹری مینیجرز کی معاونت سے واقعہ میں ملوث افراد کی شناخت کا عمل جاری ہے، مبینہ طور پر سری لنکن مینجر انتظامی طور پر کافی سخت تھا، واقعہ کے محرکات میں توہین مذہب کے ساتھ انتظامی پہلوؤں کا جائزہ لینے کی بھی ہدایت کی ہے. ان کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ اور گردونواح میں گرجا گھروں اور غیر ملکی فیکٹری ورکرز کی سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے. چیف سیکریٹری کا کہنا تھا کہ واقعہ کی غیر جانبدارانہ تفتیش جاری ہے، بہت جلد حقائق سامنے آ جائیں گے، ضلعی انتظامیہ علاقہ میں امن و امان کی صورتحال پر کڑی نظر رکھے. یاد رہے کہ آج صبح سیالکوٹ کے علاقے وزیرآباد میں قائم فیکٹری کے غیرملکی منیجر پرانتھا کمارکو ملازمین نے وحشیانہ تشدد کر کے قتل کیا اور لاش کو کھینچ کر چوک تک لائے، جس کے بعد جنونی ہجوم میں شامل مشتعل افراد نے لاش کو نذر آتش کردیا۔ فیکٹری انتظامیہ کے مطابق پرانتھاکمارا کا تعلق سری لنکا سے تھا جبکہ وہ گزشتہ 9سال سے لیدر فیکٹری میں بطور جنرل مینیجر اپنے امور انجام دے رہے تھے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔