عمران اور بشریٰ بی بی کےخلاف غیر شرعی نکاح کیس کاتحریری فیصلہ جاری

عمران اور بشریٰ بی بی کےخلاف غیر شرعی نکاح کیس کاتحریری فیصلہ جاری
کیپشن: عمران اور بشریٰ بی بی کےخلاف غیر شرعی نکاح کیس کاتحریری فیصلہ جاری

ویب ڈیسک: عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا جاچکا ہے، جس میں کہا گیا ہے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو میاں بیوی تصور نہ کیا جائے۔

تفصیلات کے مطابق سینئر سول جج قدرت اللہ نے عدت میں نکاح کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔50 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مدعا علیہان کو پی پی سی کی دفعہ 496 کے تحت جرم کا مرتکب پایا گیا اور اس کے نتیجے میں بانی چیئرمین عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 7،7سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

فیصلے کے مطابق بانی چیئرمین عمران خان اور بشری بی بی کو 5،5 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا، جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں چار ماہ مزید قید کاٹنی ہوگی۔

فیصلے کی کاپیاں ملزمان کو فراہم کر دی گئی ہیں، فیصلہ اوپن کورٹ میں ملزمان کی موجودگی میں سنایا گیا۔

 فیصلے کے مطابق شکایت کنندہ یکم جنوری 2018 کا نکاح غیر قانونی ثابت کرنے میں کامیاب رہے، خاور مانیکا نے ثابت کیا شادی کی تقریب بدیانتی پر مبنی تھی، درخواست گزار نے یہ بھی ثابت کیا کہ فراڈ کی نیت سے نکاح ہوا۔

فیصلے کے مطابق تنہائی میں ملاقاتوں سے متعلق خاور مانیکا کے بیان کی تردید نہیں کی گئی، بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے بیان میں آپس میں رابطے کی تصدیق کی، کیس میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 496 کے تحت جرم ثابت ہوتا ہے۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ کیس میں وارنٹ آف کمٹمنٹ جیل سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ کو جاری کیا جاتا ہے، سنائی گئی سزا سے گزرنے کیلئے دونوں مدعا علیہان کو جیل میں رکھنے کا اختیار دیا جاتا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے میں عدت کا دورانیہ حتمی طور پر 39 دن مختص نہیں کیا گیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ حقائق کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی نے دوسرا نکاح فروری 2018 میں کیا، اگر پہلا نکاح عدت میں نہ ہوتا تو دوسرا نکاح کبھی نہیں کیا جاتا، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو سپریم کورٹ فیصلے کا فائدہ نہیں دیا جا سکتا۔

فیصلے کے مطابق یکم جنوری 2018 کو نکاح کے بعد خاور مانیکا کو عدت ختم ہونے سے پہلے رجوع سے محروم کیا گیا، خاور مانیکا کو اس عمل کے ذریعے اپنی بیوی سے محروم کر دیا گیا تھا جو بے ایمانی کا فعل تھا، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے درمیان تعلقات کی شروعات سے ہی فراڈ تھا۔

 تفصیلی فیصلے میں عدت سے متعلق مختلف قرآنی آیات کا حوالہ دیا گیا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ شکایت کنندہ کے مطابق اس کی بشریٰ بی بی سے 1989 میں شادی ہوئی جو خوشگوار چل رہی تھی، شکایت کنندہ کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان نے بشریٰ بی بی کی بہن کے ذریعے بشریٰ بی بی سے رابطے شروع کیے، شکایت کنندہ کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کے دھرنے کے دوران بشریٰ بی بی سے رابطے شروع ہوئے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شکایت کنندہ کے مطابق پیری مریدی کے ذریعے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے بشریٰ بی بی کی نجی زندگی میں دخل شروع کیا، ریکارڈ سے ثابت ہوتا ہے دونوں کا تعلق یکم جنوری 2018 کے فراڈ نکاح سے بھی پہلے کا تھا، خاور مانیکا نے حلف پر کہا کہ بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کے تعلقات دھرنے میں شروع ہوئے۔

خاور مانیکا کے مطابق دونوں کئی کئی گھنٹوں ملاقات معمول پر کرتے رہے، بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی نے دھرنے میں ملاقات کرنے کی تردید نہیں کی، اپنے بیان میں دونوں نے رابطوں کا اعتراف کیا لیکن ناجائز تعلقات کی تردید کی، ثابت ہوتا ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے گھر آتے جاتے تھے۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ سوال اٹھتا ہے کیا انہیں معلوم نہیں تھا کہ اکیلے ملاقات کرنے کی اجازت دین میں ہے یا نہیں، محرم نامحرم کی اہمیت اسلام میں بہت اہم ہے، فراڈ کا عنصر بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کے تعلقات شروع ہونے کے پہلے دن سے نظر آتا ہے۔

عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں یہ بھی کہا کہ یکم جنوری 2018 کو کی گئی شادی کو فراڈ، بےایمانی کہا جاسکتا ہے، بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی نے یکم جنوری 2018 کو غیر قانونی شادی کی۔

عدالت نے کہا کہ دونوں نے فروری 2018 میں نکاح کی تقریب منقعد کرنے کی تردید نہیں کی، فروری 2018 میں منعقد کی گئی تقریب کو دونوں نے دعائیہ تقریب کہا، فروری 2018 میں تقریب کرنا عون چوہدری، مفتی سعید کے بیان کی تصدیق کرتا ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ثابت ہوا بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی نے 2 بار نکاح کیا، ثابت ہوا بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی نے پہلا نکاح جنوری 2018، دوسرا فروری 2018 میں کیا، ثابت ہوا جنوری 2018 میں کیا گیا نکاح عدت کے دورانیہ مکمل ہونے سے پہلے تھا، بشریٰ بی بی کو خاور مانیکا نے 14 نومبر 2017 میں طلاق دی، 90 دن سے قبل دوسرا نکاح کیا، وکیل صفائی نے بار بار کہا کہ سپریم کورٹ نے عدت کا دورانیہ 39 روز رکھا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ایسا نہیں کہ ہر عدت کیس میں دورانیہ 39 روز ہی ہوگا۔