آئی ایم ایف دوبارہ نہ جانے کا عندیہ، شرط پائیدارنمو

آئی ایم ایف دوبارہ نہ جانے کا عندیہ، شرط پائیدارنمو
اسلام آباد: ( پبلک نیوز) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ 5 سے لے کر 6 فیصد کی پائیدار نمو کی صورت میں پاکستان کو آئی ایم ایف کے ایک اور پروگرام کی ضرورت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ملک جامع اور پائیدار بڑھوتری کی راہ پر گامزن ہے۔ حکومت بچت اور کفایت شعاری پر یقین رکھتی ہے اور آنیوالے بجٹ میں ہم اپنے اخراجات پر قابو پانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے یہ بات بلوم برگ کو انٹرویو دیتے ہوئی کہی۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان کثیر الجہتی قرضہ فراہم کرنے والوں پر انحصار ختم کرنا چاہتا ہے۔ اس مقصد کیلئے مالیاتی اور تجارتی خسارہ میں کمی اور اپنے سرمایہ کی منڈیوں کی حقیقی استعداد سے فائدہ اٹھانے کی پالیسی پر گامزن ہے کیونکہ اسی صورت میں پاکستان پائیدار اقتصادی نمو کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ خسارہ کو 6.1 فیصد سے کم کرکے 5 سے لے کر 5.25 فیصد کی سطح پر لانا اور اس کے ساتھ جی ڈی پی کی نمو کو 5 فیصد سے بڑھا کر 6 فیصد کرنا ہمارا ہدف ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ یہ آئی ایم ایف پروگرام کافی ہے۔ اگر ہم 5 سے لے کر 6 فیصد تک نمو حاصل کریں گے، جو کہ ایک پائیدار نمو ہے، تو میرا نہیں خیال کہ ہمیں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ایک اور پروگرام کی ضرورت ہوگی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان نے مارچ میں ای ایس جی کمپلئینٹ یورو بانڈ سے ایک ارب ڈالر اکٹھا کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ گذشتہ ہفتہ پاکستان نے سکوک سے ایک ارب ڈالر ا کٹھے کئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت میں پائیدار نمو کے ہدف کے حصول کیلئے پاکستان اپنی برآمدات میں اضافہ کیلئے اقدامات کر رہا ہے۔ سٹیٹ بینک نے اس ضمن میں مینوفیکچررز کو سستے اور آسان قرضوں کی سہولت دی ہے۔ حکومت نے بجلی کی قیمت کو خطے کے مطابق کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری برآمدات کا نصف حصہ ٹیکسٹائل مصنوعات پر مشتمل ہے۔ حکومت نے ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات کیلئے جامع اقدامات کئے ہیں۔ رواں سال ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات 40 فیصد اضافہ کے ساتھ 21 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائیں گی جبکہ آئندہ مالی سال میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات 26 ارب ڈالر ہو جائیں گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان ٹیکنالوجی کے شعبہ کو بھی اسی طرح کی سہولتیں اور ترغیبات دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ہم سٹارٹ اپس میں ابھرنے والی عالمگیر لہر سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔ اس حوالہ سے ایک ماہ کے عرصہ میں پالیسیاں متعارف کرائی جائیں گی۔ شوکت ترین نے کہا کہ حکومت نے سٹیٹ بینک کی خود مختاری سمیت ڈھانچہ جاتی اصلاحات کاعمل شروع کیا ہے۔ ماضی کی حکومتوں نے مختصر مدت کیلئے آئی ایم ایف کی شرائط کو قبول کیا اور جب پروگرام ختم ہو جاتے تو پالیسی ساز بے جا مصارف دوبارہ سے شروع کر دیتے تھے۔ ہماری حکومت بچت اور کفایت شعاری پر یقین رکھتی ہے اور آنیوالے بجٹ میں ہم اپنے اخراجات پر قابو پانے کی کوشش کریں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ موجودہ حکومت معیشت کی جامع اور پائیدار نمو کیلئے ضروری اقدامات کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔ جب ایک بار ہم رفتار پکڑیں گے تو میرے خیال میں 20 سے لے کر 30 برسوں میں ہم نمو کی طرف جائیں گے۔