عدالت نےضمانت کےبعد دوبارہ ایک ہی مقدمہ میں گرفتاری کوغیرقانونی قراردیدیا

عدالت نےضمانت کےبعد دوبارہ ایک ہی مقدمہ میں گرفتاری کوغیرقانونی قراردیدیا
کیپشن: عدالت نےضمانت کےبعد دوبارہ ایک ہی مقدمہ میں گرفتاری کوغیرقانونی قراردیدیا

ویب ڈیسک: لاہور ہائیکورٹ نے ایک مقدمہ میں ضمانت کے بعد دوبارہ اسی مقدمہ میں نئے الزمات کے تحت گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ جسٹس علی ضیاء باجوہ نے 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

تفصیلات کے مطابق عدالت نے قرار دیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ جسٹس علی ضیا باجوہ نے سوموار کو مجتبی سلیم بٹ کی درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ 

تحریری فیصلے میں جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ عدالت کے سامنے سوال تھا کہ کیا کسی ملزم کو عبوری ضمانت ملنے کے بعد دوبارہ نئی دفعات شامل کر کے گرفتار کیا جاسکتا ہے۔تحریری حکم میں عدالت نے قرار دیا کہ اگر عدالت کسی ملزم کو بعد از گرفتاری یا قبل از گرفتاری ضمانت دے تو متعلقہ اداروں کو اسکا احترام کرنا چاہیے، ایک ہی کیس میں ملزم کو رہا ہونے کے بعد نئے الزامات کے تحت گرفتار نہیں کیا جاسکتا ہے،کسی بھی شخص کی آزادی کے حق کو مجروح نہیں کیا جاسکتا ہے۔

جسٹس علی ضیا باجوہ نے تحریرہ فیصلے میں لکھا کہ پولیس نے قانونی پروسیجر پر عملدرآمد نہ کر کہ عدالتی احکامات کی حکم عدولی کی،پولیس کا یہ عمل عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کے ساتھ ملزم کی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے تحریری حکم میں لکھا کہ عدالت مغوی کی گرفتاری غیر قانونی قرار دیتی ہے۔درخواست گزار نے اپنے بیٹے راشد حسن بٹ کی بازیابی کی درخواست دائر کی تھی ۔تفتیشی نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو سیکشن 381 اے کے تحت شیراکورٹ پولیس نے گرفتار کیا۔