ویب ڈیسک: ناسا نے بلوچستان کے ہنگول نیشنل پارک کو پاکستان کا نیچرل ونڈر قرار دیدیا۔
ناسا ارتھ کی جانب سے ہنگول نیشنل پارک کی سیٹلائٹ تصاویر کو ٹویٹر پر شیئر کیا گیا اس کے ساتھ کیپشن میں لکھا گیا " یہ پتھریلا خطہ، پہاڑی غاروں اور خوبصورت ساحل کے ساتھ پاکستان کے قدرتی عجائبات میں سے ایک ہے۔"اس عنوان کے ساتھ ایک آرٹیکل کو بھی شیئر کیا گیا۔
With its rocky terrain, mountain caves, and beautiful beaches, Hingol National Park is one of the natural wonders of #Pakistan. #Landsat https://t.co/oderXNjQIF pic.twitter.com/8I7VqbMJwC
— NASA Earth (@NASAEarth) May 3, 2021
ہنگول نیشنل پارک اہم کیوں؟
ہنگول نیشنل پارک بلوچستان اور پاکستان کا سب سے بڑا نیشنل پارک ہے جو چھ لاکھ انیس ہزار ترتالیس ہیکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ کراچی سے 190 کلومیٹر دور یہ پارک بلوچستان کے تین اضلاع گوادر،لسبیلہ اورآواران کے علاقوں پر مشتمل ہے۔ اس علاقہ میں بہنے والے دریائے ہنگول کی وجہ سے اس کا نام ہنگول نیشنل پارک رکھا گیا ہے۔ اس علاقہ کو 1988 میں نیشنل پارک کا درجہ دیا گیا۔
ہنگول نیشنل پارک اس وجہ سے ممتاز حیثیت رکھتا ہے کہ اس میں چار مختلف قسم کے ماحولیاتی نظام موجود ہیں۔ ہندوؤں کا ہنگلاج مندر بھی اس پارک میں واقع ہے ۔ بہت سے ہندو دریائے ہنگول کے کنارے پہاڑی غار میں واقع اس مذہبی مقام ہنگلاج ماتا مندر دیکھنے کے لئے پارک میں جاتے ہیں۔
ہنگول نیشنل پارک کی ایک پہچان ’پرنسس آف ہوپ‘ نامی ایک چٹان ہے۔ یہ دور سے دیکھنے میں ایک درازقامت خاتون کا مجسمہ معلوم ہوتی ہے جو دور افق میں کچھ تلاش کر رہی ہے۔
سفنکس آف بلوچستان کو مقامی افراد ابولہول کا مجسمہ بھی کہتے ہیں۔
یہ پارک طبعی طور پر پہاڑ، ریت کے ٹیلوں اور دریا کے ساتھ سیلابی میدان وغیرہ میں بٹا ہوا ہے۔ ہنگول ندی نیشنل پاک سے ہو کر گزرتی ہے اور سمندر میں گرنے سے پہلے ایک مدو جزر والا دھانہ بناتی ہے جو کئی ہجرت کرنے والے آبی پرندوں اور دلدلی مگر مچھوں کا مسکن ہے ۔
اس پارک کے جنگلی حیانات کے حیوانات لبونہ میں ایبیکس، یورال، چنکارہ، لومڑی، گیڈر، بھیڑیا وغیرہ شامل ہیں۔ پرندوں میں تیتر، گراؤس، ہوبارہ، بوسٹرڈ، باز، چیل، مرغابی، ترن، چہا، فالکن وغیرہ شامل ہیں۔
رینگے والے جانوروں میں دلدلی مگر مچھ، لمبی چھپکلی، موٹی زبان والی چھپکلی، وائپر اور کوبرا ناگ وغیرہ کے علاوہ کئی اور سمندری حیوانات بھی شامل ہیں۔یہاں چند نایاب جڑی بوٹیاں بھی پائی جاتی ہیں۔ جن کی طبی حوالے سے بڑی اہمیت ہے۔ مقامی لوگ ان کے ذریعے کئی بیماریوں کا علاج دیسی طریقوں سے کرتے ہیں ۔