سپریم کورٹ کا ارشد شریف قتل ازخود نوٹس میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا عندیہ

سپریم کورٹ کا ارشد شریف قتل ازخود نوٹس میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا عندیہ
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے ارشد شریف قتل ازخود نوٹس میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا عندیہ دے دیا۔ سپریم کورٹ نے ارشد شریف ازخود نوٹس کیس کی گزشتہ سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔ سپریم کورٹ نے حکمنامے میں کہا ہے کہ اگر تحقیقات پر عدالت کو مطمئن نہ کیا گیا تو جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے گا، ارشد شریف کی فیملی کے وکیل شوکت عزیز صدیقی نے عدالتی کاروائی پر اعتراض اٹھایا، شوکت صدیقی کے مطابق سپریم کورٹ جے آئی ٹی کی تحقیقات کی نگرانی نہیں کر سکتی۔ حکمنامے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ بنیادی حقوق سے متعلق معاملات کی نگرانی اور تحقیقات کروا سکتی ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کینیا اور یو اے ای سے باہمی قانونی تعاون معاونت سے آگاہ کیا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق کینین حکام نے تاحال باہمی قانونی معاونت کا جواب نہیں دیا، خصوصی جے آئی ٹی کو بیرون مماملک سے تحقیقات کیلئے 3 ہفتے مزید دیئے جاتے ہیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری حکمنامے میں کہا گیا کہ اہم بنیادی حقوق کا معاملہ ہونے کے باعث عدالت تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنا سکتی ہے، ارشد شریف قتل ایک بڑے صحافی کے قتل کے علاوہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے، ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے پانچ ہزار سے زائد خطوط سپریم کو لکھے گئے، سپریم کورٹ ارشد شریف قتل کی صاف اور شفاف تحقیقات کرانا چاہتی ہے۔ عدالت نے کہاکہ کیس کی مزید سماعت اپریل کے مہینے میں ہوگی۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔