اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ تحریک انصاف کی طرح الیکشن کمیشن میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی بھی فنڈنگ کی جانچ پڑتال کے منتظر ہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری بیان میں وزیراعظم نے لکھا کہ اکاؤنٹس کی جتنی جانچ ہو، قوم کے لئے اتنے ہی حقائق کی وضاحت ہوگی۔ پی ٹی آئی فنڈنگ پر الیکشن کمیشن کی جانچ پڑتال کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ پتا چلے گا کہ تحریک انصاف واحد سیاسی پارٹی ہے جس کی بنیاد سیاسی فنڈ ریزنگ پر ہے۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی بھی اسی طرح کی جانچ پڑتال ہونی چاہیے، میں اس کا منتظر ہوں۔ قوم بھتہ خوری، مفادات اور حقیقی سیاسی فنڈ ریزنگ میں فرق دیکھے گی۔ خیال رہے کہ تحریک انصاف کی فارن فنڈنگ کے معاملے پر الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کی تفصیل سامنے آ گئی ہے۔ اس کے پی ٹی آئی اکاؤنٹ سٹیٹمنٹ میں شامل کیش رسیدیں، بینک سٹیٹمنٹ سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ رپورٹ کے مطابق بینک سٹیٹمنٹ سے ظاہر ہے کہ تحریک انصاف کو ایک ارب 64 کروڑ روپے کے عطیات موصول ہوئے لیکن ان میں سے اکتیس کروڑ روپے سے زائد رقم الیکشن کمیشن میں ظاہر نہیں کی گئی۔ https://twitter.com/ImranKhanPTI/status/1478630740116054016?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1478630740116054016%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Furdu.geo.tv%2Flatest%2F273848- رپورٹ کے مطابق بینکوں نے 2008ء سے 2012ء تک کے اکاؤنٹس کی تفصیلات اثاثوں میں ظاہر نہیں کیں۔ پانچ سال میں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرمز نے آڈٹ رپورٹس کا ایک ہی ٹیکسٹ جاری کیا۔ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرم نے اپنی آڈٹ رپورٹ میں کوئی تاریخ درج نہیں کی، تاریخ کا درج نہ ہونا اکاؤنٹنگ معیار کے خلاف ہے۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کو ایک ہزار 414 پاکستانی، سینتالیس غیر ملکیوں اور 119 کمپنیوں کے کنٹریبیوٹرز نے فنڈنگ کی۔ فنڈنگ کرنے والوں میں چار ہزار 755 پاکستانی، اکتالیس غیر ملکی اور 230 فارن کمپنیاں شامل تھیں۔ رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف نے 2010ء اور 2013ء کے درمیان امریکہ سے تئیس لاکھ چوالیس ہزار 882 ڈالرز کے فنڈز اکٹھے کئے۔ اس کے علاوہ آسٹریلیا، کینیڈا، جاپان، ڈنمارک، یورپ، برطانیہ، دبئی اور دیگر ملکوں سے بھی فنڈز ملے۔ رپورٹ کے مطابق سکروٹنی کمیٹی نے بیرون ممالک سے پی ٹی آئی کی فنڈنگ کا پتآ چلایا مگر ذرائع بتانے میں ناکام رہی۔ سکروٹنی کمیٹی کو غیر ملکی بینک اکاؤنٹس تک رسائی نہیں ملی، اس لئے کمیٹی تحریک انصاف کو فنڈنگ کے ذرائع پر تبصرہ نہیں کر سکتی۔