چین نے چاند کے قطب جنوبی پر اپنا مشن بھیجنے کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔ چینی سائنسدان اس پر زور وشور سے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس چینی منصوبے نے امریکا کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ ادھر یہ خبریں بھی زیر گردش ہیں کہ ناسا اپنے آرٹیمس پروگرام کے تحت 2024 میں چاند کے گرد چکر لگانے اور 2025 تک قمری جنوبی قطب کے قریب عملے کے ساتھ لینڈنگ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انڈیپینڈنٹ اردو میں شائع خبر کے مطابق چینی مشن اسی دہائی میں کسی وقت بھی چاند کی سطح پر پہنچ سکتا ہے۔ تاہم چین کی اس منصوبہ بندی پر امریکی خلائی ادارے ناسا نے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ناسا کے سربراہ بل نیلسن نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکا کو بہت فکرمند ہونا چاہیے کہ چین چاند پر اتر رہا ہے اور کہہ رہا ہے اب یہ ہمارا ہے اور تم اس سے دور رہو۔ امریکی خلائی ایجنسی کے سربراہ نے چین کے خلائی پروگرام کو ایک فوجی پروگرام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے دوسروں سے آئیڈیاز اور ٹیکنالوجی چرائی۔ تاہم چین نے ناسا کے سربراہ کے انتباہ کو ایک غیر ذمہ دارانہ بیان قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔ چینی حکام کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ ہمارا قطعی ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ یہ کوئی فوجی نہیں بلکہ سائنسی اور تحقیقاتی مشن ہے۔ چین نے گذشتہ دہائی میں اپنے خلائی پروگرام کی رفتار تیز کرتے ہوئے چاند پر سائنسی تحقیق پر توجہ مرکوز کی ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ اس نے ہمیشہ خلا میں قوموں کی برادری کی تعمیر پر زور دیا ہے۔ خیال رہے کہ چین نے 2013ء میں چاند پر اپنی پہلی بغیر عملے کے لینڈنگ کی تھی، توقع ہے کہ اس دہائی کے آخر تک خلا بازوں کو چاند پر بھیجنے کے لئے طاقتور راکٹ لانچ کئے جائیں گے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے امریکی خلائی ادارے ناسا کے بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ امریکی نیشنل ایروناٹکس اینڈ سپیس ایڈمنسٹریشن کے سربراہ نے حقائق کو نظر انداز کیا ہو اور چین کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ بات کی ہو۔ ترجمان ژاؤ لیجیان کا کہنا تھا کہ انہوں نے چین کی عام اور معقول بیرونی خلا کی کوششوں کے خلاف مسلسل ایک مہم چلائی اور چین اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ تبصروں کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین نے ہمیشہ خلا میں انسانیت کے مشترکہ مستقبل کی تعمیر کو فروغ دیا اور اس کے ہتھیار بنانے اور خلا میں کسی بھی ہتھیار کی دوڑ کی مخالفت کی ہے۔