اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری کے عمل کا آغاز رواں ماہ کے آخر یا نومبر کے شروع میں ہو گا، ہمیں اتنی کوئی جلدی نہیں،عمران خان کو دو تین ہفتے اور تڑپنے دیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف طویل جنگ افواج پاکستان کی قربانیوں کی گواہ ہے، ہماری سرحدوں کے محافظ، کسی چور کی حفاظت نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان،افواج پاکستان کو آئینی حلف کی پاسداری ترک کر کے اپنی حمایت کا کہہ رہے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ آڈیو اسکی لیک ہوئی جس سے سازش والا بیانیہ ختم ہو گیا، اس آڈیو لیک کے بعد اسکو شرم ہیا کرنی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا دماغی توازن درست نہیں رہا، عمران خان کے ترلوں اور بڑھکوں کا فرق سب کو پتہ لگ گیا، آڈیو لیک کے بعد سب کو پتہ لگ گیا،مزید لیکس آئیں تو پتہ نہیں کیا حال ہو گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ الیکشن وقت پر ہونگے سارے مرحلے آئین اور قانون کے مطابق عبور ہونگے عمران خان کی بھڑکوں سے کچھ نہیں ہونے والا، آرمی چیف کی تقرری کے عمل کا آغاز رواں ماہ کے آخر یا نومبر کے شروع میں ہو گا، ہمیں اتنی کوئی جلدی نہیں،عمران خان کو دو تین ہفتے اور تڑپنے دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آہستہ آہستہ تمام ابہام دور ہو جائیں گے،روایت کے مطابق 5 سینئر آفیسرز کے نام آرمی چیف کی تقرری کے لئے آتے ہیں، ماضی میں ایسی مثال بھی ہے جس میں تجویز کئے گئے افسروں کے علاوہ بھی تقرری کی گئی۔ وزیر دفاع نے کہا کہ سائفر ہوتا ہے اس لئے ہے کہ معاملہ خفیہ ہوتا ہے، عمران خان نے ثابت کیا کہ وہ وزارت عظمی کے اہل نہیں تھے، عمران خان بے بطور وزیراعظم نہ صرف اپنے حلف بلکہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی بھی خلاف ورزی کی۔