جنرل فیض کابل گئے تو انڈیا کو کیا تکلیف ہے

جنرل فیض کابل گئے تو انڈیا کو کیا تکلیف ہے
اسلام آباد ( پبلک نیوز) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ہمارے ذمہ داروں نے ضرور طالبان سے ٹی ٹی پی کی بات کی تھی ، جنرل فیض کابل گئے ہیں تو انڈیا کو کیا تکلیف ہے، صبح سے لیکر شام تک وہ جنرل فیض پر تبصرہ کر رہے ہیں، کیا امریکہ ، قطر اور برطانیہ کے لوگ نہیں گئے تو ا گر پاکستان کی عظیم ترین ایجنسی کا چیف وہاں گیا ہے تو اس میں اچھی بات ہے۔پاکستان میں ایک بھی افغان مہاجر نہیں ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ یہ عمران خان صاحب کا فیصلہ کہ پاکستان کی طرف سے کب افغانستان کو تسلیم کرنا ہے، یہ وزیر داخلہ بارڈر مینجمنٹ کا ذمہ دار ہوں اور میں بارڈر مینجمنٹ میں سو میں سے 120 نمبر دیتا ہوں فوج کو، ایف آئی کو کو بھی دیتا ہوں، ان کا سٹاف بھی بڑھائیں گے، افغانستان سے چار ہزار لوگ جو آئے ہیں، انڈیا کا میڈیا خاص طور پر اور پوری دنیا سن لے چار ہزار لوگ افغانستان سے پاکستان آئے ہیں اور اس سے زیادہ تعداد میں افغانستان گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ دنیا افغانستا ن کے مسائل کو سمجھیں اور امن کیلئے پاکستان نے جو کردار ادا کیا ہے ان کا کریڈٹ دیں، پاکستان نے دس ہزار لوگوں کا ا نخلا کیا ہے ، انڈیا میں تو دس آدمی نہیں گئے، کس منہ سے انڈیا پراپیگنڈہ کر رہا ہے، دس ہزار بندوں میں سے نو ہزار بندے افغانستان واپس جا چکے ہیں، جو آدمی افغان بارڈر پر پہنچ جائے گا اس کی ذمہ داری افغانستان کی ہے، دنیا افغانستان کے مسائل کو سمجھے، توقع کرتے ہیں کہ افغان سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہو گی۔