محمد طاہر بشیر تاریخی ورثے کے اعتبار سے پاکستان دنیا میں اپنا ثانی نہیں رکھتا اور پاکستان کی تاریخی عمارتیں دنیا بھر میں اپنی خوبصورتی و دلکشی کی وجہ سے مشہور ہیں مگر بعض مقامات پر یہ تاریخی عمارتیں کھنڈرات میں تبدیل ہو رہی ہیں۔ جس کی ایک مثال منچن آباد کے تاریخی محلات کی بھی ہے جہاں پر نواب آف بہاولپور کی طرف 150 سال پہلے سے بنائے گئے۔ محلات انتظامیہ اور حکومتی عدم دلچسپی کے باعث کھنڈرات کا منظر پیش کر رہے ہیں، تاریخی ورثے کی چھتیں گر چکی ہیں جبکہ قیمتی دروازے اور کھڑکیاں بھی سرے سے غائب ہیں۔ منچن آباد کے نواحی گاؤں کرم پور گدھوکا میں 150 برس قبل نواب آف بہاولپور صبح صادق کے بنائے گئے۔ محلات انتظامیہ اور حکومتی عدم دلچسپی اور غفلت کے باعث کھنڈرات کا منظر پیش کررہے ہیں کسی دور میں یہ محلات خوبصورتی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔ آج بھی ان محلات کے کمروں کے اندر کی گئی نقش نگاری نمایاں دکھائی دے رہی ہے اور کمروں کی اندورنی دیواروں کی خوبصورتی میں اضافہ کئے ہوئے ہے مگر انتظامیہ کی بے حسی کا عالم یہ ہے کہ اب محلات کی چھتیں کھڑکیاں اور دروازے بھی غائب ہیں، سیرو تفریحی کے لیے آنے والے شہری محلات کی اس حالت زار پر مایوسی کا شکار ہیں۔ اس تاریخی عمارات میں نواب آف بہاولپور کچہری لگایا کرتے تھے اور یہیں پر سزا اور جزا کے فیصلے بھی سنائے جاتے تھے اس لیے یہاں پر جیلیں بھی موجود ہیں۔ اس تاریخی ورثے کی ایک ایک اینٹ انتظامیہ اور حکومتی بے حسی کی داستان سنا رہی ہے مگر سنے تو سنے کون، حکومت اگر توجہ دے تو یہ تاریخی عمارت شہریوں کے لیے سیرو تفریحی کا اچھا ذریعہ بن سکتی ہے۔