آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری، نئی پنسشن اسکیم یکم جولائی سے متعارف کرائے جانے کا امکان

آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری، سرکاری ملازمین کی پنشن اسکیم خطرے میں!
کیپشن: Another condition of the IMF is fulfilled, the pension scheme of government employees is in danger!

ویب ڈیسک: پاکستان آئی ایم ایف کی شرط کے تحت جلد نئی پنشن سکیم لانے کو تیار  ہے۔  نئی پنشن سکیم یکم جولائی سے متعارف کرائے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ  قومی پنشن اخراجات 1.5 ٹریلین روپے سے تجاوز کرنے کا تخمینہ  لگایا گیا ہے۔ اگلے 35 سالوں میں پنشن بل میں سالانہ 25 فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔

ذرائع نے بتایا  ہے کہ  نئی پنشن سکیم یکم جولائی سے متعارف کرائے جانے کا امکان ہے۔

  پاکستان سے پہلے کئی ممالک پنشن سکیموں کے مختلف ماڈلز اپنا چکے ہیں، نیدرلینڈ، ترکیہ اور کروشیا اجرت کے 100 فیصد سے زائد پیشن دیتے ہیں، ڈچ پینشنرز 101 فیصد ، ترکش پینشنرز کو 102 فیصد پینشن ملتی ہے، کروشین پینشنرز کو اجرت کے 129 فیصد کے برابر پینشن ملتی ہے ۔

ہندوستان میں 99 ، پرتگال میں 95 اور اٹلی میں 93 فیصد پینشن ملتی ہے، برطانیہ میں پینشنرز کو سب سے کم 29 فیصد پینشن دی جاتی ہے، او ای سی ڈی ممالک میں پنشنرز کو اوسطا 63 فیصد پینشن دی جاتی ہے، یورپی یونین کے رکن ممالک میں اوسطا 71 فیصد پینشن ملتی ہے، چین میں پینشنرز کو اجرت کے 83 فیصد کے برابر پنشن ملتی ہے۔

امریکہ ، برطانیہ ،جاپان میں پنشن نظام کو عالمی ٹائم بم کہا گیا ہے، پنشن نظام سے 2050 تک 224 ٹریلین ڈالر کا شارٹ فال پیدا ہوسکتا ہے ہندوستان چین سمیت مجموعی شارٹ فال 400 ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گا۔

اس سے قبل حکومتی ذرائع  کا کہنا تھا کہ  رضاکارانہ پنشن اسکیم کا مقصد بھاری سرکاری پنشن کے بوجھ کو کم کرنا اور پنشن کے نظام کو ہموار کرنا ہے۔ روایتی سرکاری پنشن سیٹ اپ کے بجائے آئندہ ملازمین کو رضاکارانہ پنشن اسکیم کے تحت بھرتی کیا جائے گا۔

اس معاملے سے واقف وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی جانب سے نئی سرکاری بھرتیوں کے لیے ایک جامع حکمت عملی وضع کی گئی ہے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ نئے سرکاری ملازمین کو سرکاری اسکیم کے بجائے رضاکارانہ پنشن ملے گی۔ اگر موجودہ ملازمین بھی راضی ہو جائیں تو انہیں نئی اسکیم میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔

موجودہ پراویڈنٹ فنڈ یا نجی شعبے میں پیش کردہ گریجویٹی سہولیات کے برعکس نئی پنشن اسکیم کو ریٹائرمنٹ کے بعد سرکاری ملازمین کو مستقل، مستحکم آمدنی فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

ایس ای سی پی نے سرکاری اور نجی دونوں شعبوں میں پنشن اسکیم کے نفاذ کی تجویز پیش کی ہے تاکہ ملازمین کی ریٹائرمنٹ کے سالوں کے دوران مالی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔

ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ رضاکارانہ پنشن اسکیم ملازمین کو ملازمت میں تبدیلی کی صورت میں بھی اپنے پنشن کے فوائد کو برقرار رکھنے کے قابل بنائے گی، ریٹائرمنٹ کے بعد مسلسل مالی مدد کو یقینی بنائے گی۔

اس وقت ملک بھر میں 43 پنشن فنڈز قائم کیے جا رہے ہیں جن میں تقریباً 61 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے دو سال قبل پنشن فنڈز میں سرمایہ کاری کرنے کی پہل کی تھی، اس کے ملازمین کے لیے 21 پنشن فنڈز شامل تھے۔

اس کے بعد پنجاب حکومت بھی اپنے ملازمین کے لیے رضاکارانہ پنشن اسکیم شروع کرنے کے لیے تیار ہے جس سے مختلف صوبائی حکومتوں میں پنشن اصلاحات کے اقدام کو وسیع تر اپنانے کا اشارہ ملتا ہے۔

رضاکارانہ پنشن اسکیم متعارف کرانے کا فیصلہ حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کی جانب سے پنشن کی بڑھتی ہوئی لاگت سے متعلق خدشات کو دور کرنے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر آیا ہے۔ اس اسکیم کو نافذ کرنے کا مقصد مالیاتی استحکام کو فروغ دینا اور ملک میں طویل مدتی مالی استحکام کو یقینی بنانا ہے۔