سفارتی سطح پر اہم کامیابی، وزیراعظم کا دورہ روس طے

سفارتی سطح پر اہم کامیابی، وزیراعظم کا دورہ روس طے
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) دورہ چین کے بعد پاکستان کو سفارتی سطح پر انتہائی اہم حاصل ہوئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا روس کا دورہ طے پا گیا ہے۔ وہ رواں ماہ یہ تاریخی دورہ کرینگے۔ بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان ممکنہ طور پر رواں ماہ 23 اور 24 فروری کو روس کے اہم دورے پر جائیں گے۔ خیال رہے کہ عمران خان 23 سال بعد روس کا دورہ کرنے والے پاکستانی رہنما ہونگے۔ سرد جنگ کے بعد اس سے قبل سابق وزیراعظم میاں نواز شریف، سابق صدر پرویز مشرف اور صدر آصف علی زرداری بھی روس کے دورے کر چکے ہیں۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم عمران خان کے دورے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتہائی اہم نوعیت کا حامل دورہ ہوگا۔ اس دورے کے دوران پاکستان اور روس کے درمیان اہم معاہدوں پر دستخط ہونے کا امکان ہے۔ وزیراعظم عمران خان روس کا یہ دورہ صدر ولادیمیر پیوٹن کی خصوصی دعوت پر کر رہے ہیں۔ اعلیٰ سطح کا وفد بھی دورہ روس کے دوران وزیراعظم کے ہمراہ ہوگا۔ وزیراعظم کے دورہ روس دورے سے متعلق فائنل شیڈول مرتب کرنا شروع کر دیا گیا ہے۔ اس دورے کے دوران 2 ارب ڈالرز سے گیس پائپ لائن منصوبے پر بات چیت کا بھی امکان ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بتدریج اضافہ ہوا ہے۔ روسی وزیر خارجہ پاکستان تشریف لائے اور ان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ ان کی دعوت پر میں نے روس کا دورہ کیا۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے وزیراعظم عمران خان کو دورہ روس کی دعوت دی ہے۔وہ انشاء اللہ اسی ماہ ماسکو جائیں گے۔ میں سمجھتا ہوں کہ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بھی ایک خوشگوار تبدیلی آ رہی ہے انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین اور اس کے ثمرات کے حوالے سے اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ دورہ کے اختتام پر جاری ہونے والا مشترکہ اعلامیہ دورہ چین کی کامیابی کا مظہر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر، یہ ایک انتہائی مفید اور بروقت دورہ تھا۔ وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین کے دوران بہت جامع نشستیں ہوئیں۔ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ہونیوالی ملاقات انتہائی جامع نوعیت کی تھی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چین جانتا ہے کہ اس خطے میں کون اس کا دوست ہے اور پاکستان کو بھی معلوم ہے کہ آڑے وقت میں کون اس کے ساتھ کھڑا رہتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے اسٹریٹیجک معاملات پر سیر حاصل گفتگو کی۔ خطے کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ افغانستان کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔ افغانستان کے حوالے سے چین کے ساتھ ہماری مشاورت رہی ہے اور رہے گی۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ طے پایا کہ مارچ کے آخر میں افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کا اجلاس بیجنگ میں بلایا جائے گا۔ اس اجلاس میں افغان عبوری حکومت کے وزیر خارجہ بھی مدعو کیے جائیں گے۔ وہاں ہم مل بیٹھ کر آئندہ کی حکمت عملی طے کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپائیلرزسی پیک کو آگے بڑھتا ہوا نہیں دیکھ سکتے۔ امن دشمن قوتوں نے سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے انجینئرز کو نشانہ بنایا تاکہ گھبراہٹ پیدا کی جائے۔ پہلے بھی رکاوٹیں آئیں مگر ہم نے ان کا مقابلہ کیا۔ یہ سپائیلرز اپنی سازشوں میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ دونوں ممالک خطے کی بہتری اور ترقی کیلئے سی پیک کو انتہائی اہمیت کا حامل سمجھتے ہیں۔