انتخابات 2024 جیتنے کیلئے مودی سرکار نے جھوٹ اور پروپیگنڈے کا سہارا لیا

انتخابات 2024 جیتنے کیلئے مودی سرکار نے جھوٹ اور پروپیگنڈے کا سہارا لیا

ویب ڈیسک: انتخابات 2024 جیتنے کیلئے مودی سرکار نے جھوٹ اور پروپیگنڈے کا سہارا لیا ہے۔ 

تیسری بار اقتدار کے حصول کے لئے مودی سرکار نے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا۔ مودی سرکار پہلے ہی اپنی انتخابی مہم کے دوران سادہ اکثریت سے جیتنے کا بھونڈا دعوی کر چکی ہے جس کی تکمیل کے لیے اس کے حامیوں نے سوشل میڈیا کو ہتھیار بنا لیا۔بی جے پی کے زیرِ اثر بھارت میں اس وقت جھوٹی خبروں کی تشہیر زور پکڑ چکی ہے۔

مودی کے پیروکار بی جے پی کو دوبارہ بھارتی عوام پر مسلط کرنے کے لئے ہر حربہ آزمایا ۔اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اہم سیٹیں ہاتھ سے جاتی دیکھ کر مودی سرکار کے اوسان خطا ہونا شروع ہو گئے۔ مودی سرکار نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اپنے ووٹرز کو کھلے عام یہ پیغام دیا تھا کہ اپوزیشن کو ووٹ دینا پاکستانیوں سے وفاداری کا واضح ثبوت ہوگا۔

مودی سرکار نے اپوزیشن کو ووٹ دینا "ووٹ جہاد" کے برابر قرار دیا جس کے مطابق کانگرس یا سماج وادی پارٹی کی جیت پاکستانیوں کی خواہش ہے۔اپوزیشن سیاستدان ماریہ عالم نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اقلیتی برادری سے بی جے پی کو شکست دینے کے لیے "ووٹ جہاد" کا لفظ استعمال کیا۔

اپنا ہر اوچھا ہتھکنڈا ناکام ہوتا دیکھ کر مودی سرکار نے آخرکار سیاست میں مذہب کو گھسیٹا۔بی جے پی کے مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر یہ دعوی کیا گیا کہ مسلمان اس سال بھارتی انتخابات میں ووٹ جہاد کا استعمال کر رہے ہیں۔عسکریت پسند ہندو پرست تنظیم وشو ہندو پریشد نے پوسٹ کیا کہ ہندوستانی مسلمان ووٹ جہاد کے ذریعے دہشتگردی پھیلا رہے ہیں۔ہندو قوم پرست تنظیموں نے مسلسل غلط معلومات کے پھیلاؤ سے بھارت کے 200 ملین مسلمانوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

 بی جے پی کے حامیوں نے اپنا ووٹ بینک بڑھانے کے لیے سوشل میڈیا پر مسلسل اسلام اور مسلمان مخالف نفرت انگیز مواد شائع کیا جو کہ باقاعدہ ان کی انتخابی مہم کا خاصہ تھا ۔مودی نے پہلے بھی اپنی انتخابی مہمات کے دوران سوشل میڈیا کا بھرپور منفی استعمال کیا۔

2014 کے انتخابات میں غلط معلومات پھیلانے کے لیے بی جے پی نے ٹویٹر، 2019 میں واٹس ایپ اور اب تمام سوشل میڈیا بشمول یوٹیوب اور نجی ٹی وی چینلز کو اپنی زہریلی انتخابی مہم چلانے کے لیے استعمال کیا۔بھارت کا گودی میڈیا بھی مودی کی انتخابی مہم کو کامیاب بنانے کے لئے پیش پیش رہا۔

مودی سرکار میں بھارت میں آزادی صحافت میں نمایاں کمی آئی، ورلڈ پریس انڈیکس فریڈم کے مطابق صحافتی آزادی کے حوالے سے 180 ممالک میں بھارت 161ویں نمبر پر ہے۔بھارتی الیکشن کمیشن بھی بی جے پی کے ہاتھوں یرغمال بن چکا ہے، موزیلا فاؤنڈیشن کی رپورٹ کے مطابق بھارتی الیکشن کمیشن انتخابات کے دوران سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ریگولیٹ کرنے میں ناکام رہا ۔بی جے پی کی جانب سے نفرت انگیز بیانیوں کو اپنی انتخابی مہمات میں شامل استعمال کرنا بھارتی الیکشن کمیشن کے قانون اور ضوابط کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

Watch Live Public News