( ویب ڈیسک)محمد شکیل خان: کامن ویلتھ گیمز کے گولڈ میڈلسٹ اولمپیئن ارشد ندیم کہتے ہیں کہ انکے پاس انٹرنینشل معیارکےجیولن نہیں ہیں۔
پبلک نیوز سے بات کرتے ہوئے گولڈ میڈلسٹ اولمپیئن ارشد ندیم نے جیولن کےحوالے سے کہا کہ دنیا بھر میں جو جیولن استعما ل ہوتے ہیں وہ انکے پاس نہیں ہے اور گذشتہ 7، 8 سالوں سے وہ لوکل جیولن ہی استعمال کر رہے ہیں۔ مگر پاکستان کے لئے اولمپکس میں میڈل جیتنا ہے اس لئے انہی جیولن کے ساتھ ٹریننگ ضروری ہے۔
سوشل میڈیا پر ارشد ندیم کے نام پر پیسے بنانےاور ارشد کے مالی حالت پر ارشد ندیم کا کہنا تھا کہ وہ جو جیولن استعمال کرتے ہیں وہ 7 لاکھ تک آتا ہےاور 5 سے 6 جیولن ہوں تو ٹریننگ بہتر ہوسکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں سننے میں آیا ہے کہ انکے نام پر کئی لوگوں نے پیسے اکٹھے کر لئےہیں یہ جھوٹ ہے ان تک کوئی پیسہ نہیں پہنچا اور نہ ہی لوگوں کی باتوں میں آئیں۔ سوشل میڈیا پر لوگ انکے خلاف غلط پراپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ ہاں اگر کوئی انہیں جیولن تحفے میں دینا چاہتا ہے تو وہ انکا شکریہ ادا کریں گے کیونکہ آگے اولمپکس آرہے ہیں اس طرح انکی تیاری بھی اچھی ہوجائے گی۔
پاکستان کا نام روشن کرنیوالے ارشد ندیم مالی مشکلات کا شکار!!
— Public News (@PublicNews_Com) March 7, 2024
اولمپکس کی ٹریننگ کیلئے جیولن ہی نہیں، حکومتی نااہلی کھل کر سامنے آگئی
ورلڈچیمپئن ارشد ندیم کی ہوشربا گفتگو #PublicNews #PublicUpdates #ArshadNadeem #avelinThrow #Olympics pic.twitter.com/cHI22iaRvN
میڈل کے حوالے سے ارشد ندیم نے امید ظاہر کی ہے کہ انشاء اللہ اولمپکس میں وہ گولڈ میڈل ہی جیت کر آئیں گے۔ کام ویلتھ گیمز میں نیرج چوپڑا کے جیولن کے استعمال پر کہاکہ وہاں پر مختلف اقسام کے جیولن پڑے ہوتے ہیں اور انہیں کوئی بھی استعمال کر سکتا ہے، اُن میں ایک جیولن نیرج چوپڑا کا پسندیدہ تھا مگر نیرج چوپڑا نے کہاکہ میں پہلے تھروپھینک دوں تو آپ پھر پھینک دینا تو میں نے ایسا ہی کیا۔
6 فروری کو سرجری ہوئی تھی،، جس کے بعد ہلکی ٹریننگ شروع کر دی ہے۔انہیں امید ہے کہ اگلے 2 سے 3 ہفتوں میں وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں جائیں گے،،انکے غیرملکی ٹریننگ نے ہدایت کی ہے ہلکی ٹریننگ جاری رکھیں جس کے بعد وہ بھرپور ردھم میں آئیں گے،، اولپمکس کے لئے تیاریوں پر ارشد ندیم نے کہاکہ وہ اگلے مہینے ساؤتھ افریقہ جار ہے ہیں جہاں وہ انٹرنینشل معیار کی ٹریننگ کریں گے،
حکومتی سپورٹ پر ارشد ندیم کا کہناتھا کہ حکومت سپورٹ کر رہی ہے مگر انہیں اُس معیار کی ٹریننگ نہیں مل رہی جو انٹرنینشل اتھلیٹ کے لئے ضروری ہوتی ہے۔