طیب گوندل کا کہنا تھا کہ ’جی ٹی روڈ اور موٹروے نیچے سے کلیئر تھی مگر جہاں سے برفباری شروع ہوئی وہاں شدید ٹریفک کا سامنا کرنا پڑا جہاں سے کسی صورت واپسی ممکن نہیں تھی، ہمیں انتطامیہ نے کہیں آگے جانے سے نہیں روکا، اگر مجھے پتا چلتا تو نوید کو واپس بلا لیتا‘۔ نوید اقبال کے کزن نے مزید بتایا کہ ’ میں نے ایس ایس پی ٹریفک سے بھی رابطہ کیا، سوشل میڈیا پر خبریں دیں، بطور صحافی وزیراعظم عمران خان، عثمان بزدار، شیخ رشید اور فواد چوہدری کے ذاتی واٹس ایپ پر میسج کیے مگر کوئی جواب نہیں آیا، صرف شیخ رشید نے پریس ریلیز جاری کی کہ اقدامات کیے جارہے ہیں جب کہ سی پی او غفلت کا مظاہرہ نہ کرتے تو جانیں بچ جاتیں‘۔ طیب گوندل کا کہنا تھا کہ ’ انتظامیہ کو لائیو لوکیشن بھیجی تھی مگر کوئی مدد نہ آئی، مجھے انتظامیہ کی جانب سے لالی پاپ دیا گیا کہ آپ اطمینان کریں لیکن وہ ٹیم تعاون کرتی تو آج جانیں بچائی جاسکتی تھیں، تھوڑی سے لاپرواہی کا مظاہرہ نہ کرتے تو کسی کی جان بچ جاتی‘۔ طیب گوندل نے زار و قطار روتے ہوئے بتایا کہ ’ نوید اقبال دل کے مریض تھے، ان کے ساتھ بچے بھی تھے، نوید سے آخری بار رابطہ ہوا تو انہوں نے کہا کہ آپ ہی مجھے نکال سکتے ہو، مجھے اگر پتا ہوتا حکومت اتنی نااہل ہے تو خود کچھ کرلیتا‘۔ دوسری جانب مرحوم اے ایس آئی کی آخری کال بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے جس میں وہ مدد نہ ملنے کا شکوہ کر رہے ہیں.آئی جی اسلام آباد محمد احسن یونس کی ہدایت پر ASP کوہسار بینش فاطمہ اور SHO کوہسار گزشتہ رات مری میں تین بیٹیوں اور ایک بیٹے سمیت وفات پانے والے ASI نوید اقبال کی بیوی اور 1 بیٹے کے ساتھ انکے گھر پر موجود ہیں۔ اسلام آباد پولیس کی 3 ایمبولینسز مرحوم ASI اور فیملی کے جسد خاکی 1/2 pic.twitter.com/TUUTPsaX0e
— Islamabad Police (@ICT_Police) January 8, 2022
سانحہ مری میں اہلخانہ کے ساتھ جاں بحق ہونے والے اسلام آباد پولیس کے اہلکار نوید اقبال کے کزن طیب گوندل واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے زارو قطار رو پڑے۔ نجی ٹی وی سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے مری میں جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکار نوید اقبال کے کزن طیب گوندل نے بتایا کہ ’نوید اقبال اپنی تین بیٹیوں، ایک بیٹے، بہن، بھانجی اور بھتیجے کےساتھ تھے، میں اس لیے بچ گیا کہ ہم لوکل ٹرانسپورٹ سے گئے اور نوید اپنی گاڑی سے گئے تھے، نوید نے شام 6 بجے کال کی کہ ہم پھنس گئے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ ’وہاں گاڑیاں 24 گھنٹے سے پھنسی ہوئی تھیں، انتظامیہ نے کوئی دھیان نہیں دیا تھا، نتھیا گلی میں 2 سے 4 ہزار گاڑیاں موجود تھیں، نوید سے میرا رابطہ آخری بار صبح 4 بجے ہوا جس پر نوید نے سی پی او ساجد کیانی کا نمبر مانگا، میری ان سے بھی بات ہوئی، انہیں نوید کی ریکارڈنگ بھیجی مگر انہوں نے دیکھ کر کوئی جواب نہیں دیا‘۔
واضح رہے کہ مری میں برفانی طوفان میں پھنس کر 21 افراد لقمہ اجل بن گئے جس کے بعد مری کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا اور تمام داخلی راستے بند کردیے گئے۔