ویب ڈیسک: ہردیپ سنگھ نجر قتل کیس کے ملزمان بھارتی شہریوں کرن برار، کمل پریت سنگھ اور کرن پریت سنگھ کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔ سکھ شہریوں کی بڑی تعداد عدالت کے باہر موجود رہی ہے۔ اس دوران آزاد خالصتان زندہ باد کے نعرے بھی لگتے رہے۔
تفصیلات کے مطابق نارنجی رنگ کے روایتی جمپ سوٹ پہنا کر تینوں ملزمان کو سرے عدالت میں پیش کیا گیا۔ جج دلآرام جہانی نے تینوں ملزمان کرن برار، کرن پریت سنگھ اور کمل پریت سنگھ سے مختصر پوچھ گچھ کی۔
اپنے وکیلوں کے ذریعے، برار اور کرن پریت سنگھ نے 21 مئی کو دوبارہ پیش ہونے کا فیصلہ کیا۔ تاہم عدالت نے ابھی تک کمل پریت سنگھ کے لیے نئی تاریخ کا فیصلہ کرنا ہے جس نے قانونی مشورہ طلب کیا ہے۔
تینوں ملزمان نے کیس کی سماعت کی کارروائی انگریزی میں سننے پر اتفاق کیا اور فرسٹ ڈگری قتل اور ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی سازش کے الزامات اور اس کے نتائج جاننے پر اثبات میں سر ہلایا۔
عدالت نے کراؤن پراسیکیوٹر کی درخواست کو بغیر رابطہ کے حکم نامے کے لیے منظور کر لیا جس میں سات افراد کو کینیڈا کے ضابطہ فوجداری سیکشن کے تحت نامزد کیا گیا ہے۔ جس میں ملزم کو ان میں سے کسی کے ساتھ براہ راست یا بالواسطہ بات چیت کرنے پر پابندی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ آرڈر میں جن لوگوں کا نام لیا گیا ہے ان میں نجر کے بیٹے بلراج نجرعمر21 سال اور ہرجیندر نجر، مہتاب نجر، سرندیپ سہج، ہرسمرن جیت سنگھ، ارشدیپ کپور اور ملکیت سنگھ شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اگر ملزمان مجرم نہیں پائے گئے تو پھر بھی انہیں ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔
کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی کا کہنا ہے کہ ان کا ملک ان الزامات پر قائم ہے کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں انڈین ایجنٹس ملوث ہیں۔
انڈین اخبار اکنامک ٹائمز نے کینیڈا کے میڈیا چینل کیبل پبلک افیئرز چینل کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ میلانیا جولی نے کہا ہے کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی تحقیقات رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کر رہی ہے۔ کینیڈا اپنے شہریوں کی حفاظت کرتا رہے گا۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’کینیڈا کا موقف ہمیشہ واضح رہا ہے۔ ہمارا کام شہریوں کی حفاظت کرنا ہے اور ہم ان الزامات پر قائم ہیں کہ کینیڈا کی سرزمین پر ایک کینیڈین شہری کو انڈین ایجنٹوں نے قتل کیا۔‘
کینیڈین وزیر خارجہ نے کہا کہ ’میں یا کوئی اور حکومتی عہدیدار مزید تبصرہ نہیں کرے گا۔ میں انڈیا کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے سوال پر یہ کہوں گی کہ میرے خیال میں یہ اُس وقت بہتر رہتے ہیں جب سفارت کاری نجی سطح پر رہے اور کینیڈا سب سے پہلے اپنے شہریوں کی حفاظت کرتا رہے گا اور اس بات کو بھی یقینی بنائے گا کہ ہمیں اپنی خودمختاری کا بھی تحفظ کرنا ہے اور پھر ہمیں اپنے قانون کی بھی پاسداری کرنی ہے۔