لاہور : مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ جب وزیراعظم تھا ملک میں ترقی عروج پر تھی ، کچھ عناصر نے اچھے بھلے دوڑتے پاکستان کو ڈھپ کر کے رکھ دیا، پتہ لگناچاہیئے 1993 اور1999 میں مجھے کیوں نکالاگیا۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے پارلیمانی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام شرکاکاخیرمقدم کرتاہوں، اٹک،چکوال،تلہ گنگ اورجہلم کےامیدوارسامنےبیٹھےہیں، ہم نظروں سے اوجھل رہے ہیں لیکن دل کے قریب رہے ہیں۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ قوم نے پچھلے 4 سال میں مشکل دور دیکھا ہے، لندن سے قوم کیلئے دعا اور دوا جو بھی کرسکتا تھا وہ کرنےکی کوشش کرتارہا۔ ن لیگی قائد نے اپنے دور حکومت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سال 2017 تک جب وزیراعظم تھا ملک میں ترقی عروج پر تھی، میرے دور میں ملک میں معاشی اور اقتصادی کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں تھا، معاشی اشاریے اچھے چل رہے تھے دنیا اعتراف کررہی تھی لیکن کچھ ایسے کردار آگئے جنہوں نے اچھے بھلے دوڑتے پاکستان کو ڈھپ کر کے رکھ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سے ملک کی معیشت نیچے آگئی،روپیہ کمزور ہونا شروع ہوگیا، میرے 4سالوں میں روپیہ ایک جگہ پر رہا پچھلےدور میں 4،4گھنٹے بعد تبدیل ہورہا تھا، آپ کی معیشت مس مینج ہوئی،ادراک کریں مس مینجمنٹ کب سے شروع ہوئی، کچھ کرداروں نے ترقی کرتے پاکستان کوتباہ کردیا۔ نواز شریف نے کہا کہ اناڑی کےہاتھوں ملک کی باگ ڈورکیسےدےدی جاتی ہے، اچھےبھلےلوگوں کےہاتھوں سےاختیارلیکراناڑی کےہاتھ میں دیاگیا، لوگوں نے ہمیں کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ دیا،ن ملک کی ترقی کیلئے کام کیےاورہردور میں ہمیں نکال دیا گیا۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 1993 اور 1999 میں کیوں نکالا گیا مجھے پتہ لگنا چاہیے، اپنے معاملات کو افغانستان اور عراق کے ساتھ ٹھیک کرنا ہے، چینی صدر نے خود مجھےکہا تھا سی پیک آپ کیلئے تحفہ ہے، انہوں نے سی پی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔ انھوں نے مزید کہا کہ پہلے لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ تھا،اب بانی پی ٹی آئی کی حکومت نے بجلی قیمتوں کا مسئلہ پیداکردیا، عوام کو جو تکالیف ہیں ہمیں ان کا احساس ہے، صرف ٹکٹ لینے اور دینے کا شوق نہیں ہوناچاہیے۔ معاشی صورتحال کے حوالے سے نواز شریف کا کہنا تھا کہ معاشی بےنظمی 2019سےشروع ہوئی اور پاکستان بہت پیچھے رہ گیا، اردگردکےممالک سے ہمیں شرم آتی ہے، جنہوں نے ملک کو یہاں تک پہنچایا ان کا محاسبہ ہونا چاہیے۔