سولر پینلز پر بھاری ٹیکس کے حوالے سے اہم خبر آگئی

سولر پینلز پر بھاری ٹیکس کے حوالے سے اہم خبر آگئی
کیپشن: Important news came regarding the heavy tax on solar panels

ویب ڈیسک: بجٹ 2024-25 میں  سولر سسٹمز پر بھاری ٹیکس عائد کئے جانے کا خدشہ ہے۔ سولر پلیٹوں کی قیمت میں فی واٹ 588 روپے اضافہ کردیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق  588 واٹ کی سولر پلیٹ کی قیمت میں اب 4 تا 5 ہزارروپے اضافہ ہوچکا ہے جبکہ 180 واٹ کی سولر پلیٹ اب 1440 روپے مہنگی ہوچکی ہے۔ 

تاہم اس حوالے سے 18 تا 280واٹ کے چھوٹے سولر پینلز کی قیمت فروخت کی شرح میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس خدشے کی وجہ سے قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے کہ وفاقی حکومت نیٹ میٹرنگ ریگولیشنز میں بڑی ترامیم پر کام کر رہی ہے تاکہ سسٹم کو مکمل طور پر ختم کیا جاسکے اور اس کی جگہ مجموعی میٹرنگ سسٹم سے شمسی توانائی کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی جا سکے اور صارفین کو زبردستی ناقابل برداشت گرڈ بجلی کی طرف واپس جانے پر مجبور کیا جا سکے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ نیٹ میٹرنگ کے مسئلے پر وفاقی حکومت کو پریشان کن صورتِ حال کا سامنا ہے کیونکہ اس حوالے سے بیورو کریٹس اور سیاست دانوں کے درمیان جنگ کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ اس حوالے سے 7 فارمولے زیرِغور ہیں۔

بیورو کریسی کا مؤقف یہ ہے کہ شمسی توانائی کے فروغ سے ملک میں توانائی کا شعبہ شدید بحران کا شکار ہوگا۔ سیاست دان اس منطق یا دلیل کو قبول نہیں کر رہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق بیورو کریٹس اور حکومتی شخصیت سے قربت رکھنے والے افسران کے مطابق نیٹ میٹرنگ اب اسلام آباد کے لیے ایک بڑے دردِ سر میں تبدیل ہوگئی ہے۔

بیورو کریسی نے، بظاہر توانائی کے شعبے کو بچانے کے لیے، تجویز کیا ہے کہ شمسی توانائی کا نظام مرحلہ وار پھیلانے اور بائی بیک میکینزم کے لیے آسٹریلین موڈ اپنایا جائے۔ 

وزیرِاعظم کی میز پر رکھی جانے والی ایک تجویز یہ بھی ہے کہ بجلی کے بل یونٹس کے بجائے نیٹ میٹرنگ کے تناظر میں طے کیے جائیں۔ شمسی توانائی کے نرخ حکومت حتمی طور پر متعین کرے گی۔