بجٹ 2024-25: 7 ہزار اشیاء پر اضافی سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز

بجٹ 2024-25: 7 ہزار اشیاء پر اضافی سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز
کیپشن: Budget 2024-25: Proposal to levy additional sales tax on 7 thousand items

ویب ڈیسک: آئندہ مالی سال 25-2024 کے لیے وفاقی بجٹ رواں ہفتے پیش کیا جائے گا جس میں ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹیکس ہدف رکھا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال 25-2024 کے لیے پیش ہونے والے وفاقی بجٹ میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹیکس ہدف مقرر کیا گیا ہے اور ٹیکس ہدف میں 3440 ارب روپے کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کیلیے 12 ہزار 900 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر کیا جائے گا۔

ذرائع ایف بی آر کے مطابق آئندہ بجٹ میں 2 ہزار ارب روپے اضافی ریونیو حاصل کرنے کیلیے نئے ٹیکسز لگانے، سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز ہے۔ 7 ہزار اشیا پر اضافی سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے، جس کے نتیجے میں چینی، چاول، دالیں، دودھ، آٹا، چائے کی پتی، تیل، گھی، بچوں کے ڈائپر سمیت ضرورت زندگی کی ہر چیز مہنگی ہونے کا امکان ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر ابتدائی مراحل میں 6 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات پر 6 فیصد سیلز ٹیکس سے تقریباً 600 ارب روپے ریونیو متوقع ہے جب کہ آئندہ مالی سال کیلیے فنانس بل میں تمام سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز بھی تیار کی جا رہی ہے۔

آئندہ بجٹ میں ڈبے میں بند دودھ پر سیلز ٹیکس لگانے کا امکان ہے۔ سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے سے تقریباً 550 ارب روپے اضافی آمدن کا امکان ہے جب کہ اضافی ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلیے سیلز ٹیکس شرح مزید ایک فیصد بڑھانے کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

سیلزٹیکس کی شرح 18 فیصد سے بڑھ کر 19 فیصد تک پہنچ جائے گی اور ذرائع کے مطابق سیلز ٹیکس شرح بڑھنے سے تقریباً 100 ارب روپے اضافی ریونیو متوقع ہے۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ سیلز ٹیکس کا ایک فیصد اضافہ مختلف برانڈ کی 7 ہزار مصنوعات پر ہو سکتا ہے۔ کمرشل درآمد کنندگان کیلیے درآمدی ڈیوٹیز ایک فیصد بڑھانے کی تجویز زیرغور ہے جب کہ کمرشل درآمد کنندگان پر ڈیوٹیز کی شرح بڑھانے سے 50 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس کی شرح بڑھنے  سےمہنگائی کی شرح آئندہ مالی سال بھی بڑھنے کا خدشہ ہوگا جب کہ آئندہ بجٹ کیلیے تمام ٹیکس تجاویز آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کر دی گئی ہیں۔ بجٹ میں 700 ارب روپے مزید حاصل کرنے کیلیے مختلف تجاویز زیرغور ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی پر سیلز ٹیکس 18 سے 19 فیصد ہونے سے چینی فی کلو 5 روپے تک مہنگی ہونے کا امکان ہے۔ ایک فیصد سیلز ٹیکس بڑھنے سے گھی 5 سے 7 روپے کلو مہنگا، خوردنی تیل بھی 5 سے 7 روپے لیٹر مہنگا، صابن 2 سے 5، شیمپو 15 سے 20 روپے تک مہنگا ہونے کا امکان ہے۔

اسی طرح ایک فیصد سیلز ٹیکس بڑھنے سے ٹوتھ پیسٹ کی قیمت میں 5 سے 7 روپے اضافہ، ٹوتھ برش 5 سے 7 روپے مہنگا، پالش 3 سے 5 روپے اضافے کا امکان ہے۔

سیلز ٹیکس 18 سے 19 فیصد کیے جانے کے بعد مشروبات کی فی لیٹر بوتل 5 سے 7 روپے مہنگی ہونے، لال شربت بھی 5 سے 7، کاربونیٹڈ ڈرنکس بھی 5 سے 7 اور شربت پاؤڈر 5 سے 7 روپے پیکٹ، باتھ روم دھونے کی لیکوڈ بوتل 10 سے 15 روپے مہنگی ہونے کا امکان ہے۔

ایک فیصد سیلز ٹیکس میں اضافہ دہی کو بھی 7 سے 10 روپے مہنگا، پاؤڈر دودھ کو 20 سے 30 روپے فی پیکٹ مہنگا، ’فیٹ ملک‘ 5 سے 7 روپے لیٹر مہنگا کرسکتا ہے۔

اس کے علاوہ الیکٹرانکس، میک اپ، بال رنگنے والی اشیا، کپڑے، مختلف برانڈز کے ملبوسات، چمڑے کی مصنوعات میں بھی اضافہ ہوگا۔

مسالہ جات کے درجنوں آئٹمز مہنگے ہوں گے جب کہ چائے اور قہوہ سمیت درجنوں برانڈ کے بیکنگ آئٹمز، نوڈلز، اسپگیٹی، پاستہ مصنوعات، بچوں کے ناشتے کے درجنوں سیریلز، دلیہ، جام جیلی، مارملیڈ، ٹشو، پیپر نیپ کن، بچوں کے ڈائپر بھی مہنگے ہو سکتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک فیصد ٹیکس کے بڑھنے سے برتنوں کی سینکڑوں اشیا مہنگی ہونے کا امکان ہے جب کہ لوشن، کریم، مصنوعی زیورات، پرفیوم، باڈی اسپرے، کیمرہ، اسمارٹ واچ اور گھڑیاں بھی مزید مہنگی ہو سکتی ہیں۔